آم کے باغات کو گدھیڑی سے بچانے کیلئے پودوں کے تنوں پر دو سے تین فٹ کی بلندی پر بند لگانے کی ہدایت

باغبانوں کوآم کے باغات کو گدھیڑی کے متوقع نقصان سے بچانے کیلئے دسمبر کے پہلے ہفتہ میں پودوں کے تنوں پر دو سے تین فٹ کی بلندی پر بند لگانے کی ہدایت کی گئی ہے اور کہاگیاہے کہ وہ مذکورہ سفارش پر عملدرآمد یقینی بنائیں تاکہ سردی کے فوراًً بعد زمین سے نکلنے والے گدھیڑی کے نوزائیدہ بچے تنے کے ذریعے پودوں پر چڑھ کر نقصان نہ پہنچا سکیں۔

محکمہ زراعت کے ترجمان نے بتایاکہ پودوں کے تنوں پر لگائے جانے والے بند دو قسم کے ہوتے ہیں ایک چپکانے والے جبکہ دوسرے پھسلانے والے ۔انہوںنے کہاکہ چپکانے والے بند کی چوڑائی 8سے 10سینٹی میٹر جبکہ پھسلانے والے بندکی چوڑائی 15سے 30سینٹی میٹر ہوتی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ بند کا باقاعدگی سے معائنہ کر تے رہناچاہیے اور اگر چپکانے والے بند خشک ہونا شروع ہو جائیں تو دوبارہ لگائیں تاکہ یہ اپریل کے مہینہ تک کارآمد رہیں جبکہ پھسلانے والے بند جو کہ پولی تھین یا پلاسٹک شیٹ پر مشتمل ہوتے ہیں ان کے لگانے سے پہلے یہ یقین کرلیاجائے کہ تنے کی سطح ہموار ہے اور اگر تنے کی سطح ہموار نہ ہو تو پہلے گوبر اور مٹی لا کر تنے پر لیپ کر کے تنے کی سطحوں کو ہموار کرلیاجائے اور بند کے نچلے سروں کو گارے سے اچھی طرح لیپ کر کے بند کردیاجائے تاکہ اس کے نیچے سے کیڑے اوپر نہ چڑھ سکیں۔

انہوں نے کہاکہ سردی کے بعد درجہ حرارت میں تھوڑے سے اضافہ سے اس بند کے نیچے گدھیڑی کے بچے کثیر تعداد میں نظر آ تے ہیں جو پودوں کے اوپر چڑھنے کی کوشش کرتے ہیں تاہم اس وقت مٹی کے تیل یا زہروں کے استعمال سے ان کو ختم کیا جا سکتا ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس ضرر رساں اور خطرناک کیڑے کا بروقت تدارک انتہائی ضروری ہے کیونکہ یہ کیڑا جس باغ میں داخل ہو جائے وہاں سے اس کو نکالنا مشکل ہو جاتا ہے ۔انہوںنے بتایاکہ یہ کیڑا نہایت سخت جان اوردسمبر سے لیکر مئی تک متحرک رہتا ہے ۔انہوںنے باغبانوں کو مزید ہدایت کی کہ اس کیڑے کی پہچان اور تدارک کیلئے بروقت اقدامات انتہائی ضروری ہیں ۔

جواب دیجئے