دھان کی بذریعہ بیج براہِ راست کاشت

دھان کی بذریعہ بیج براہِ راست کاشت
ایگرانومی ڈیپارٹمنٹ،زرعی یونیورسٹی،فیصل آباد    محمد رُمان ،محمد سجاد
چاول انسانی غذا کا اہم حصہ تصور کیا جاتا ہے ۔ پاکستان کے لوگوں کی گندم یوں تو عام خوراک ہے لیکن چاول بھی یہاں کافی استعمال ہوتے ہیں۔پاکستان دنیا میں چاول برامد کرنے والے ممالک میں اہم مقام رکھتا ہے ۔ ہمارے ملک میں دھان کی کاشت عام طور پر پنیری کے ذریعے کی جاتی ہے جبکہ بیج سے براہ راست بھی کاشت کی جا سکتی ہے ۔دنیا میں دھان کی کاشت کے کل رقبے کا تقریباً 30 فیصد بیج سے براہ راست کاشت کیا جاتا ہے ۔ حالانکہ ہمارے ملک میں پنیری کے ذریعے کاشت سے زیادہ پیداوار حاصل کی جا رہی ہے لیکن مزدوروں کی کمی کی وجہ سے یہ طریقہ کاشت کافی مہنگا ہو رہا ہے۔ پنیری کاشت سے دھان کے مطلوبہ پودوں کی تعداد (80 ہزار) نہیں لگائی جاتی جس کی وجہ سے پیداوار میں تقریباً 20 سے 25 فیصد کمی آ جاتی ہے، جبکہ براہِ راست کاشت سے پودوں کی مطلوبہ تعداد پوری ہو جاتی ہے اور عام کاشت کی نسبت 4 تا5 من فی ایکڑ اضافے کے ساتھ مزدوری کے اخراجات بھی کم ہو جاتے ہیں ۔اس طریقہ کاشت سے چاول کی کوالٹی پر کوئی اثر نہیں پڑتا اور پانی کی 15-20 فیصد بچت بھی کی جا سکتی ہے یہ ٹیکنالوجی روا ئتی کاشت کی نسبت کافی سستی ہے جبکہ کم وقت میں زیادہ رقبہ بھی کاشت کیا جا سکتا ہے۔
پیداواری ٹیکنالوجی
دھان کی براہِ راست کاشت کے لیے کی زمین کی تیاری کافی اہمیت کی حامل ہے خصوصاً زمین کی ہمواری بہت ضروری ہے کیونکہ اس سے فصل کاا گا ٰؤ اور پانی کا انتظام زیادہ اچھے طریقے سے کیا جا سکتا ہے ۔
زمین کی تیاری
زمین کی تیاری کے لیے مئی کے تیسرے ہفتے میں دو مرتبہ خشک ہل چلا کر اور سہاگہ لگا کر زمین ہموار کر لیں پھر کھیت کو پانی لگا دیں اور وتر آنے پر کھیت تیار کریں ۔وہ زمین جہاں کلر گھاس یا جنگلی گھاس جڑی بوٹی زیادہ اگتی ہوں دھان کی براہِ راست کاشت کی لیے موزوں نہیں ہیں اسی طرح کلر اٹھی زمین بھی دھان کی اس کاشت کے لیے موزوں نہیں ہیں۔
موزوں اقسام
براہِ راست کاشت کے لیے باسمتی اقسام میں باسمتی 515 ، باسمتی 385 ، شاہین باسمتی ، باسمتی پاک اور پی کے 386 جبکہ ہائرڈ دوغلی اقسام میں بی ایچ بی 71، آرائز سوفٹ، وائے 6 ، پرائڈا، شہنشاہ 20 کے لیے موزوں ہیں۔ موٹی اقسام میں زری 6 ،کے ایس کے 434 ، کے ایس کے 133 اور کے ایس کے 282 موزوں ہیں ۔
شرح بیج اور وقتِ کاشت
باسمتی اقسام کے لیے 12 تا 15 کلو گرام اور موٹی اقسام کے لیے 15 تا 16 کلو گرام بیج فی ایکڑ استعمال کیا جاتا ہے ،باسمتی اقسام کے لیے یکم جون سے 30 جون اور موٹی اقسام کے لیے 20مئی سے 7 جون بہترین وقت ہے ۔
آبپاشی کا مناسب استعمال
کسی بھی فصل کے لیے آبپاشی موسم ، زمین کی قسم اور مناسب بندوبست پر انحصار کرتی ہے ، زمین کا ہموار ہونا پانی کے بہتر استعمال کے لیے بہت اہم ہے ۔روائتی کاشت کی نسبت براہِ راست کاشت میں 5تا 6 پانی (15 تا 20فیصد) پانی کی بچت ہو سکتی ہے ۔ پہلا پانی کاشت کے 5 تا 7 دِن بعد لگائیں اور فصل کو اگاؤ کے 30 دِن تک تر وتر کا پانی لگائیں۔ دانہ دار زہر ڈالتے وقت 3 سے 4 دِن تک کھیت میں پانی کھڑا رکھیں تاکہ زہر اپنا پورا اثر کرے ،۔دانہ بنتے وقت فصل کو سوکہ نہ لگنے دیں ورنہ پیداوار متاثر ہو سکتی ہے کٹائی سے 15 یا 18 دِن پہلے پانی لگانا بند کر دیں تاکہ کٹائی میں آسانی ہو ۔طریقہ کاشت
عام طور پر براہِ راست کاشت بذریعہ چھٹہ یا ڈرل کاشت کی جاتی ہے ۔
بذریعہ چھٹہ کاشت
بیج کو بیماریوں کی پھپوندی کش دوائی لگانا ضروری ہے پانی میں پھپوندی زہر حل کر کے اس میں 24 گھنٹے کے لیے بھگوئیں اور چند گھنٹے کے لیے خشک کر لیں ۔تروتر زمین میں ہل چلانے اور زمین کو تیار کرنے کے بعد چھٹہ کر کے اوپر سے ہلکا سہاگہ لگا دیں ۔
کاشت بذریعہ ڈرل
زمین کو ہموار کرنے کے بعد بیج کو پھپوندی کش زہر لگا کر زمین میں ڈرل کریں۔ڈرل کاشت میں لائن سے لائن کا فاصلہ 9 انچ اور بیج کی گہرائی ڈیڑھ انچ ہو ، رائس ڈرل کے ذریعے کاشت کے بعد جڑی بوٹی مار زہر (Pre-Emergence) استعمال کریں ، رائس ڈرل چلاتے وقت مشین سے بیج گرانے والے پائپوں کو دیکھتے رہنا چاہے کہیں کوئی سوراخ مٹی پھسنے کی وجہ سے بند تو نہیں ہو گیا۔ کھادوں کا مناسب استعمال
باسمتی اقسام کے لیے 2 بوری یوریا ، ڈیڑھ بوری ڈی اے بی ، ایک بوری پوٹاش جبکہ موٹی اقسام کے لئے اڈھائی بوری یوریا 2 بوری ڈی اے پی اور ایک بوری پوٹاش ڈالیں ، موٹی اور باسمتی اقسام میں ڈی اے پی اور پوٹاش کی کل مقدار ، ایک بوری یوریا بوائی کے وقت زمین میں ڈالیں ، ڈیڑھ بوری یوریا موٹی اقسام میں اور آدھی بوری یوریا باسمتی اقسام میں 30-35دِن بعد ڈالیں ، باسمتی اقسام میں باقی یوریا 40-45 دِن بعد ڈالیں ، زنک اور بوران کی کمی کی صورت میں 10 کلو گرام زنک سلفیٹ (33%)یا 15 کلو گرام (21%) دوائی کے 18 تا 20 دِن بعد ڈالیں ۔
جڑی بوٹیوں کی تلفی
روائتی کاشت کی نسبت براہِ راست کاشت میں جڑی بوٹیوں کا حملہ زیادہ ہوتا ہے ، اور انہیں کنٹرول کرنے کے مواقع بھی محدود ہوتے ہیں ابتدائی مراحل میں جڑی بوٹیوں کے اگاؤ اور نشونما کیلئے حالات سازگار ہوتے ہیں اس لئے ان کو کنٹرول کرنے کے لئے توجہ درکار ہوتی ہے عام طور پرتین طرح کی جڑی بوٹیاں چوڑے پتے وال،ڈیلا اور اسکا خاندان اور گھاس والی(نڑو، ڈھڈن،کلر گھاس)پائی جاتی ہے جڑی بوٹیاں 25تا 50 فیصد تک نقصان پہنچاتی ہیں اس لیے جڑی بوٹی مار زہر(Pre-emerging)کا استعمال ضروری ہے ۔یہ 7 سے 15 دن کے اندر جڑی بوٹیوں کو تلف کر دیتی ہے لیکن اگر جڑی بوٹیاں دوبارہ نکل آئیں تو 40 دن کے اندر دوبارہ سپرے کریں۔کیڑوں اور بیماریوں کا انسداد
براہ راست کاشت میں کیڑوں اور بیماریوں کا مسئلہ ایسے ہی ہے جیسے لاب کے ذریعے کاشت میں ہوتا ہے اس لیے احتیاط کی ضرورت ہے دانہ دار زہر (پاڈان یا کارٹیپ) فصل کو اگست کے تیسرے ہفتے ضرور ڈالیں۔
فصل کی برداشت
دھان کی بہتر پیداوار حاصل کرنے کے لیے مناسب وقت پر کٹائی اور بھنڈائی بہت ضروری ہے جب دانے میں 20تا 22 فیصد نمی ہو اور سٹے کے اوپر والے دانے پک چکے ہوں اور نچلے دانے لرے ہوں لیکن بھر چکے ہوں۔دھان کی کمبائن کٹائی سے دانے بہت ٹوٹتے ہیں اس لیے کمبائن کی رفتار آہستہ رکھیں اگر سٹور کرنا ہو تو دھوپ میں (5تا6) دن سکھا کر بھی 12تا13فیصد نمی پر سٹور کریں

جواب دیجئے