منافع بخش زراعت کیلئے کسانوں کو سولر سسٹم اور ٹنل ٹیکنالوجی کی فراہمی کا منصوبہ

پاکستان میں زراعت کا شعبہ بنیادی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس سے ملک کی آدھی سے زائد آبادی کا روزگار وابسته ہے۔
زرعی شعبہ میں ہونے والی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ گزشتہ چند سالوں سے ہماری زراعت موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے شدید متاثر ہوئی ہے جس کا براہ راست اثر کسان پر پڑرہا ہے۔ حکومت پنجاب زراعت میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنے، زری مداخلت کا مربوط نظام اور زرعی پیداوار سے بہتر قیمت اشیاء کی تیاری، زراعت سے وابستہ کاروبارکوفروغ دینے اور زراعت کو عام اور چھوٹے کسانوں کیلئے پرکشش بنانے کا عزم رکھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کوکم کرنے کیلے حکومت پنجاب کی جانب سے سمارٹ ٹیکنالوجی پیکج کے ذریعے منافع بخش زراعت کوفروغ دیا جارہا ہے جس سے صوبہ بھر کے کسان مستفید ہوں گے۔ خصوصی اقدامات کسانوں کو خوشحال بنانے اور شعبے کی بہتری کیئے اٹھائے جارہے ہیں۔
اس خصوصی پیکج کے ذریعے پنجاب کے کسانوں کو ڈرپ نظام آبپاشی چلانے کیلئے سولر سسٹم اور بے موسمی سبزیوں کی کاشت کیلئے ٹنل رعایتی قیمت پر فراہم کئے جارہے ہیں۔
اندرون ملک استعمال اور برآمد کرنے کیلئے ٹیکنالوجی کے ذریعے غیر موسمی سبزیوں کی پیداوار کو بڑھانا۔ دور دراز علاقوں میں آبپاشی زراعت کوفروغ دینے کیلئے قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی ترویج کرنا۔ غربت کے خاتمے کیلئے اس پر زیادہ منافع بخش فصلوں کوفروغ دینے کیلئے کسانوں کی صلاحیت کو بڑھانا۔ منافع بخش آبپاش زراعت کیلئے موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقع پیداکرنا۔
فصل اور پانی کی پیداواری صلاحیت بڑھانے اور جدیدٹیکنالوجی کے فروغ کیلئے کسانوں میں آگاہی کرنا۔ کسانوں کو 20،000 ایکڑ پربہتر کارکردگی والے نظام آب پاشی کو چلانے کیلئے سولر سٹم کی فراہمی۔ جدید نظام آبپاشی استمعال کرنے والے کسانوں کو زیادہ منافع بخش غیرموسمی سبزیاں اگانے کیلئے 3,000 ایکڑ ٹنل کی تنصیب کیلئے مالی امداد کی فراہمی۔
(کسانوں کوڈرپ ..سپرنکلر نظام آبپاشی چلانے کیلئے سولر سسٹم کی فراہمی)
قدرت نے پاکستان کو جوہری توانائی کے بے تحاشحہ وسائل سے نوازا ہے لیکن بدقسمتی سے ابھی تک ان وسائل سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھایا گیا۔ پاکستان میں ڈرپ . سپرنکلر نظام آبپاشی کو سولر سسٹم کی مدد سے کامیابی سے چلایا جاسکتا ہے کیونکہ صوبہ پنجاب میں ایک سال میں تقریبا تین سو دن تک سورج کی روشنی کی ایک مئوثر مقدار روزانہ آٹھ گھنٹے دستیاب ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ محکمہ زراعت نے حکومت پنجاب کے مالی تعاون سے کسانوں کو رعایتی قیمت پر سولر سسٹم فراہم کرنے کامنصوبہ شروع کیا ہے۔ اس منصوبہ کے تحت 20،000ایکڑ رقبے پرڈرپ اسپرنگر نظام آبپاشی چلانے کیلئے سولرسسٹم صرف ان کسانوں کو دیئے جارہے ہیں جو منافع بخش فصلوں کی کاشت کیلئے پنجاب میں آبپاش زراعت کی ترقی کے منصوبے (PIPIP)” کے تحت جدید نظام آبپاشی نصب کرنے کیلئے تیار ہوں یا پہلی بر نظام آبپاشی نصب کروا چکے ہوں۔
(لاگت کی تقسیم)
شمسی توانائی نظام کی کل لاگت کا 80 فیصد کے سبسڈی کے طور پر فراہم کرے گا جبکہ بقیہ 20نص منصوبہ میں حصہ لینے والے کسان خودادا کرنے کے ذمہ دار ہوں گے۔ اس سبسڈی کی مددسےجدیدٹیکنالوی کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ سولر سسٹم چالو رکھنے کی ذمہ داری کسان پر ہوگی۔
(کسانوں کا انتخاب)
سولر سسٹم ٹیکنالوجی چھوٹے کسانوں کیلئے بھی قابل عمل ہے لیکن یہ ٹیکنالوجی صرف آب پاشی کیلئے نہری یا موزوں زمینی پانی کے ساتھ کاشتکاری کرنے والے کسانوں کو فراہم کی جائے گی اس لیے مندرجہ ذیل شرائط پر پورا اترنے والے کسانوں کو یہ سہولت حاصل ہوگی۔
کسان نہری پانی یا ٹیوب ویل کا پانی یا دونوں کا پانی ذخیرہ کرنے والا تالاب بمعہ ہائی جدید نظام آبپاشی نصب کرنے کیلئے تیار ہو یا پہلے ہی یہ نظام آبپاشی نصب کرواچکاہو۔
درخواست گزار لاگت کی قسم کے منظورشدہ فارمولا کے مطابق اپنا حصہ دینے کیلئے رضامند ہو۔
کسان سولر سسٹم کا استعمال ڈرپ .سپرنکلر نظام آبپاشی کو چلانے کیلئے کرے گا اور اس سسٹم سے حاصل ہونے والی
اضافی انرجی کو صرف اس شرط پر کاشتکاری کے دوسرے عوامل کے استعمال میں لائے گا کہ سولر سسٹم سے چلنے والا جدید
نظام آبپاشی متاثر نہ ہو۔
فارم پرستیاب پانی کے وسائل اگائی جانے والی یا مجوزہ فصلوں کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے کافی ہو۔
ذخیرہ شدہ پانی آبپاشی کیلئے قابل استعمال ہو
کسان متفق ہوگا کہ وہ دو سال کی مدت کے اندر اندر کسی بھی شخص کو کسی بھی شکل میں سولرسسٹم کی فروخت ،منتقلی یا قبضہ کی اجازت نہیں دے گا۔
درخواست گزارکسی بھی حکومتی مالیاتی ادارے کا نادہندہ نہیں ہے۔
کسان منصوبہ پرعمل درآمد کروانے والی کمیٹی (پی آئی سی ) کے ساتھ ساتھ سیکرٹری زراعت پنجاب حکومتی نمائندوں یا
حکومت کے فیصلوں کی پاسداری کرے گا اور اسے قانون کی کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کرے گا۔
منصوبہ کی متذکرہ شرائط کی خلاف ورزی پرکسان سے سامان کی مکمل لاگت وصول کی جائے گی۔
کسان سولر پلیٹوں کی حفاظت کے خود ذمہ دار ہوں گے اور پلیٹوں کو جانوروں سے نقصان پہنچنے، چوری ہو جانے یا کسی
بھی نقصان کی صورت میں محکمہ زمہ دار نہیں ہوگا۔ لہذاکسی بھی نقصان کی صورت میں سسٹم کی دوبارہ بحالی کیلئے کسان اتفاق کرتا ہو۔
(ٹنل ٹیکنالوجی)
سبزیاں انسانی صحت کیلئے تمام ضروری غذائی اجزا یعنی معدنیات، وٹامن، کاربوہائیڈریٹ اور نمکیات کا سستا ترین قدرتی ذریعہ ہیں۔ بہت سی انسانی بیماریوں کے خلاف سبزیاں دوا کے طور پر استعمال کی جاتی ہیں۔ مزید برآں سبزیاں نقصان دہ بیماریوں کے خلاف دفاعی حصار کا کام سرانجام دیتی ہیں جس سے ان کی اہمیت کئی گنابڑھ گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ طبی محققین اور غذائی ماہرین روز مرہ خوراک میں سبزیوں کے اضافے کا مشورہ دیتے ہیں۔ پاکستان میں سبزیوں کی فی کس کھپت 51 کلوگرام سالانہ جبکہ دنیامیں اوسط کھیت71 کلوگرام سالانہ ہےسبزیوں کی مانگ میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے جبکہ دوسری جانب پیداوار جمود کا شکار ہے جس کے نتیجے میں سبزی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ ٹنل فارمنگ سے غیر موسمی سبزیاں اگا کر اور ان کی پیداوار میں 8 سے 10 گنا اضافہ کرکے سارا سال سبزیوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ مزید برآں ڈرپ نظام آبپاشی اور سولر سسٹم کے ذریعے ٹنل فارمنگ کو کامیاب بنایا جاسکتا ہے۔ لہذا پاکستان میں سبزیوں کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ان خاص ٹیکنالوجیز کی ترویج کی اشد ضرورت ہے۔ مجوزہ منصوبہ کے تحت ان تمام ٹیکنالوجیز کی ترویج کی جاری ہے۔
(ٹنل ٹیکنالوجی کے فوائد)
محکمہ زراعت کی سفارش کے مطابق پودوں کی تعداد کوبرقرار رکھا جاسکتا ہے۔
درجہ حرارت اورنمی کومصنوعی طور پر سبزیوں کی ضرورت کے مطابق برقرار رکھا جاسکتا ہے جس سے زیادہ سے زیادہ
پیداوار حاصل کرنے میں مددملتی ہے۔
کھاد اور پانی کے موثر استعمال سے سبزیوں کی پیداوار بڑھ جاتی ہے۔
ٹنل میں تھوڑے رقبے پر کاشت کی وجہ سے سبزیوں کی بہتر نگہداشت کی جاسکتی ہے۔
پلاسٹک شیٹ سے ڈھاپنے سے کیڑوں کے حملوں کا خطرہ کم ہوجاتا ہے اور کیڑے مار ادویات کا استعمال بھی کم کرنا پڑتا ہے۔
جڑی بوٹیوں کو سیاه پلاسٹک ملچنگ کے ذریعے آسانی کے ساتھ کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔
کھیت میں کاشت کردہ فصل کے مقابلے میں پیداوار اور آمدنی میں 8 سے 10 گنا اضافہ ہوسکتا ہے۔
غير موسمی سبزیاں کاشتکاروں کو مارکیٹ میں اچھا ریٹ اور پرکشش فوائد دینے کے ساتھ ساتھ شہریوں کی سبزیوں کی طلب کو بھی پورا کرتی ہیں۔
(کسانوں کا انتخاب)
مندرجہ ذیل شرائط پر پورا اترنے والے درخواست گزار ٹنل ٹیکنالوجی کی سہولت حاصل کرنے کے اہل ہوں گے۔
مالک خودکاشتکار.مزارعہ اور پٹہ دارکی صورت میں مالک کی تحریری اجازت اورٹنل کی فراہمی
کیلئے تمام شرائط پر اتفاق کی ضرورت ہوگی۔
پنجاب میں آبپاش زراعت کی بہتری کا منصوبہ کے تحت ڈرپ نظام آبپاشی نصب کرنے کیلئے تیار ہو یا پہلے ہی یہ نظام آبپاشی نصب کرواچکا ہو۔
پانچ سال کے لئےٹنل میں سبزیاں کاشت کرنے پر متفق ہو۔
دوسرے کسانوں اور منصوبہ کے شراکت دارکو کسی بھی وقت ٹنل میں کاشتکاری کے طریقوں کا مشاہدہ کروانے کیلئےتیار ہو۔
15ایکڑ سے زائد زمین کا مالک نہ ہو۔
زمین منتخب اضلاع میں واقع ہو۔
ٹنل کی کل لاگت کا50فیصد حصہ ادا کرنے کیلئے رضامند ہو۔
محکمہ سے منظورشدہ معیارات اور تصریحات کے مطابق ٹنل کی تنصیب کیلئے اتفاق کرتا ہو۔
کم از کم پانچ سال تک ٹنل کی دیکھ بھال اور بحال رکھنے پراتفاق کرتا ہو۔
(لاگت کی تقسیم )
محکمہ کی جانب سے کسانوں کو ٹنل کی تنصیب کیلئے 225،000 روپے فی ایکڑ یا ٹنل کی تنصیب پر آنے والی اصل لاگت کا پچاس فیصد (جوکم ہو) طورسبسڈی فراہم کی جائے گی جبکہ بقیہ رقم منصوبہ میں حصہ لینے والے کسان خوداداکرنے کے ذمہ دار ہوں گے۔
(منصوبہ کے فوائد)
ڈرپ نظام آبپاشی کو معدنی ایندھن کی بجائے سولرسسٹم کی مدد سے چلایا جائے گا۔ جدید نظام آبپاشی کوئی توانائی پر منتقل کرنے سے ملک میں بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ عام طور پرڈرپ نظام آبپاشی کو چلانے کیلئے معدنی ایندھن کا استعمال کیا جاتا ہے جس سے کاربن کی اچھی خاصی مقدار فضامیں نقل ہوتی رہتی ہے جس کے نتیجے میں آب و ہوا شدید متاثر ہوتی ہے۔ سولر سسٹم سے صرف موسمیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے میں مدد ملے گی بلکہ اس سے زرعی مداخل پر آنے والی لاگت میں بھی کی آئے گی۔ سولر سسٹم اورٹنل ٹیکنالوجی کی تنصیب سے صوبہ پنجاب کے دیہی علاقوں میں زرعی ترقی، غربت کے خانمے اور نجی شعبے کی ترقی میں اضافہ ہوگا۔ اس منصوبے پرعمل در آمد سے سولر سسٹم اورٹنل کی تنصیب کیلئے مکینکوں، سولر آپریٹروں اور مددگاروں کی ضرورت پڑے گی اور اس ضرورت کو پورا کرنے کیلئے 2000 سے زائد مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔ اس کے علاوہ جو منصوبے کے ذریعے ترویج کرده جدید نظام کی مرمت اور بحالی کیلئے ہنر مند کارکنوں کیئے روزگار کی راہیں کھلیں گی۔

جواب دیجئے