سخت گرمی میں مکئی کی کاشت کے حوالے سے احتیاط

آج کل سوشل میڈیا پر مکئی کے کاشتکاروں کے لئے ایک پیغام گردش کر رہا ہے۔ جس میں کاشتکاروں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ موسمی مکئی کاشت کرنے سے پہلے دو مرتبہ رونی کر کے ہل چلائیں اور اس کے بعد پھر ایک مرتبہ پانی لگا کر مکئی کاشت کریں۔ بصورت دیگر کامیاب اگاؤ اور بھر پور پیداوار کے امکانات کم ہو سکتے ہیں۔

کاشتکاروں کے گروپوں میں یہ پیغام دھڑا دھڑ شئیر کیا جا رہا ہے۔ راقم محسوس کر رہا ہے کہ یہ پیغام مکئی کے تمام کاشتکاروں کے لئے نہیں ہے۔ بلکہ مخصوص حالات میں مکئی کاشت کرنے والے کسانوں کو دوہری رونی کا مشورہ دیا گیا ہے۔

لہذا ضروری تھا کہ اس بات کی وضاحت کر دی جائے کہ دوہری رونی کرنے کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے۔ اور دوہری رونی کرنے سے کون سے فوائد اور نہ کرنے سے کون سا نقصان ہو سکتا ہے۔

آج کا یہ مضمون اسی موضوع کے گرد گھومتا ہے۔

آئیے سب سے پہلے اس حوالے سے بات کرتے ہیں کہ کاشت سے پہلے دوہری رونی اور پھر پانی لگا کر مکئی کاشت کرنے کے لئے پیچھے کونسی حکمت پوشیدہ ہے؟

سب سے پہلے ان کاشتکاروں کی بات کرتے ہیں جو گندم کی کٹائی کے بعد مکئی کاشت کرتے ہیں۔

دراصل ہوتا یہ ہے کہ گندم کی کٹائی اپریل کے آخر یا وسط مئی تک مکمل ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد مئی اور جون کا سارا مہینہ زیادہ تر کاشتکاروں کے کھیت خالی پڑے رہتے ہیں۔ اور پھرعام طور پر جولائی کے پہلے ہفتے میں موسمی مکئی کاشت کر دی جاتی ہے۔

گندم کی کٹائی کے بعد جس کھیت پر مسلسل ڈیڑھ دو مہینے شدید دھوپ پڑتی رہے گی تو اس کھیت کی زمین کا درجہ حرارت آہستہ آہستہ بڑھتا چلا جائے گا۔ اب اس زیادہ درجہ حرارت رکھنے والی زمین میں اگر مکئی کا بیج ڈال دیا جائے تو اگاؤ کے ساتھ ساتھ فصل کی نشوونما بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ لہذا کامیاب اگاؤ اور بھر پور پیداوار لینے کے لئے ضروری ہو جاتا ہے کہ کاشتکار زمین کا درجہ حرارت نارمل کرنے کے لئے کوئی تدبیرکریں۔

زمین کا درجہ حرارت کم کرنے کے لئے کئی طریقے آزمائے جا سکتے ہیں لیکن کاشتکاروں کے لئے عموماََ یہی بہتر اور آسان سمجھا جاتا ہے کہ وہ پانی لگا کر زمین میں ہل چلائیں۔ اس طرح ایک تو زمین پانی لگنے کی وجہ سے ٹھنڈی رہتی ہے اور دوسرے جب زمین پر ہل چلایا جاتا ہے تو زمین کھل جاتی ہے جس سے مٹی کے اندر کی گرمی یا بھڑاس نکل جاتی ہے اور درجہ حرارت نارمل ہو جاتا ہے۔

لہذا اپریل مئی میں گندم کی کٹائی کرنے کے بعد جولائی میں مکئی کاشت کرنے والے کاشتکاروں کے لئے زیادہ بہتر یہی ہے کہ وہ کاشت سے پہلے دو مرتبہ رونی کر کے زمین میں ہل چلائیں بصورت دیگر اگاؤ اور فصل کی نشوونما متاثر ہو سکتی ہے۔

دوہری رونی نہ کرنے کی وجہ سے کچھ پودوں کی نشوونما پر منفی اثر پڑا پوا ہے

لیکن بابائے زراعت محمد عاشق آپ کو اس سے بھی بہتر مشورہ دیتے ہیں۔

مشورہ یہ ہے کہ گندم کو جب آخری پانی لگایا جائے تو پانی کے ساتھ ہی 20 سے 25 کلوگرام فی ایکڑ جنتر کے بیج کا چھٹا دے دیں۔ گندم کی کٹائی کے بعد دو پانیوں میں آپ کا جنتر اس قابل ہو جائے گا کہ آپ اس کو زمین میں روٹا ویٹ کر سکیں۔ اس سے نہ صرف یہ کہ آپ کی زمین ٹھنڈی ہو جائے گی بلکہ اس میں نامیاتی مادہ کی مقداربھی بڑھ جائے گی جس سے آپ کی زمین طاقتور ہو جائے گی۔

محمد عاشق

آپ ایک مرتبہ یہ کام کر کے دیکھیں۔ مزہ نہ آئے تے پیسے واپس۔

دوسری قسم کے کاشتکار وہ ہیں جو گندم کے بعد ہری چھلی کے لئے وسط جون میں مکئی کاشت کرتے ہیں۔ اور پھر 70 سے 80 دن بعد ہری چھلیاں حاصل کر کے جولائی کے آخر میں پھر موسمی مکئی کاشت کر دیتے ہیں۔ ان کاشتکاروں کی زمین زیادہ دیر خالی نہیں رہتی اور ہری چھلی کو پانی بھی لگتا رہتا ہے لہذا انہیں دوہری رونی کی ضرورت نہیں ہے۔

تیسری اور چوتھی قسم کے کاشتکار وہ ہیں جنہوں نے موسمی مکئی کی کٹائی کرکے وہاں آلو یا سرسوں کاشت کرنا ہوتی ہے اس لئے ان کی مجبوری ہے کہ وہ وسط جون سے آخر جون تک مکئی کاشت کریں۔ اسی طرح بعض کاشتکار موسمی مکئی کی کٹائی کے بعد گندم کاشت کرنے کا ارادہ رکھتے ہوتے ہیں۔

لہذا اب مزید تفصیل میں جائے بغیر آپ کو اصولی بات سمجھا دیتے ہیں کہ اگر آپ کی زمین ڈیڑھ سے دو مہینے خالی رہے اور ان ڈیڑھ دو مہینوں میں موسم سخت گرم رہے اور کوئی بارش بھی نہ تو پھر آپ کے لئے بہتر یہی ہے کہ دوہری رونی کر کے مکئی کاشت کر لیں۔

تحقیقاتی ادارہ، مکئی، جوار و باجرہ، یوسف والا، ساہیوال کے ماہر مکئی جناب محمد عرفان یوسف نے بتایا کہ مسئلہ زمین کے درجہ حرارت کے ساتھ ساتھ پاکستان میں فروخت کی جانے والی مکئی کی زیادہ تر ہائبرڈ ورائٹیوں میں گرمی کو برداشت کرنے کی صلاحیت کا کم ہونا بھی ہے۔

عرفان یوسف نے مزید بتایا کہ تحقیقاتی ادارہ، مکئی، جوار و باجرہ، یوسف والا، ساہیوال میں تیار کی گئی مکئی کی ہائبرڈ ورائٹیاں گرمی کو برداشت کرنے کی بہترین صلاحیت رکھتی ہیں اور جون میں بھی ان کا اگاؤ تسلی بخش ہوتا ہے۔ یہ اقسام 45 ڈگری سینٹی گریڈ پر بھی اچھی پیداوار دیتی ہیں اور بہاریہ موسم میں ان کی دیر سے کاشت(وسط مارچ) بھی بہت اچھے نتائج دیتی ہے۔

اللہ تعالی آپ کے رزق میں برکت عطا فرمائے۔

تحریر

ڈاکٹر شوکت علی
ماہر توسیع زراعت، فیصل آباد

جواب دیجئے