اکثر احباب پوچھتے ہیں کہ ہم بھی کچن گارڈننگ شروع کرنا چاہتے ہیں مگر سمجھ ہی نہیں آتی کیا کریں ، کچھ دوست تو کہیں نہ کہیں سے مٹی گملے اکٹھے کرتے ہیں اور کام شروع کر دیتے ہیں مگر کچھ اگتا ہی نہیں ، دلبرداشتہ ہوکر چھوڑ دیتے ہیں ،ایک بہن نے شکوہ کیا آپ صرف لکھ سکتے ہیں ، کبھی کچھ اگایا بھی ہے کہ نہیں ؟ خوشی ہوتی ہے کہ الحمد اللہ میرے چھوٹے سے کام کی وجہ سے پاکستان کے عام لوگوں میں کچن گارڈننگ کا شعور پیدا ہورہا ہے ،میں خود ابتدا میں ایسے ہی حالات کا شکار رہا ہوں ،سو اپنے تجربات کی روشنی میں کچھ مفید مشورے دینا چاہتا ہوں کہ آپ کچن گارڈننگ شروع تو کریں۔ویسے میں خود ابھی تک محترم طارق تنویر کے مشوروں کا محتاج ہوں ،انہوں نے قدم قدم پر راہنمائی فرمائی جس کی وجہ سے یہ سب کچھ لکھنے کا حوصلہ ہو سکا۔
اکثر دوست ابتدا ہی میں سارا زور لگا لیتے ہیں ،اچھا خاصا خرچہ کر لیتے ہیں ،گھر میں اگر لان ہے تو اس کو ادھیڑ کر رکھ دیا جاتا ہے ،خوبصورتی ختم اوربیگم صاحبہ کی جھڑکیاں الگ سے سننے کو ملتی ہیں اور پھر جب کوئی چیز اگتی بھی نہیں تو دل ٹوٹ جاتا ہے۔لان کی جگہ نہیں تو سارے گھر کو گملوں سے بھر دیا جاتا ہے ،چھتوں ،بالکونیوں تک گملے سجا دیئے جاتے ہیں مگر حال ویسا کا ویسا ہی رہتا ہے ۔میری اپنی رائے ہے کہ کچن گارٖڈننگ کی ابتدا بہت معمولی سے کام سے کرنی چاہیئے اور اس کو بہت آہستہ آہستہ آگے بڑھایا جائے تاکہ آپ اکتائیں بھی ناں اور آپ کا دل بھی لگا رہے ۔ پودے لگانا بذات خود ایک ایسا عمل ہے جو آپ کو دل کوخوشیوں سے بھر دیتا ہے اور ڈیپریشن کا آپ کے قریب بھی نہیں پھٹکنے دیتا۔
میں نے پہلے بھی ایک دفعہ لکھا تھا کہ چند سال پہلے تک سبزی فروش سبز مرچ،دھنیا،سلاد کے پتے اور سبز پیاز فری دے دیتے تھے جبکہ اب علیحدہ سے اس کے لئے کم از کم سو روپیہ خرچ ہو جاتا ہے ،اگر یہ سب آپ کو اپنے گھر میں فری ملے تو آپ معقول بچت کر سکتے ہیں۔ آپ ایسا کریں صرف پانچ ساتھ گملے لے لیں ،صحن نہیں تو چھت پر رکھ لیں ،گملے نہیں تو پرانے لکڑی یا پلاسٹک کریٹ لے لیں، مٹی اور قدرتی کھاد مکس کر کے ان کو بھر دیں، مٹی آپ کو وہ چاہیئے جو نہری پانی کے کھال کی ہوتی ہے اس پنجابی میں بھل بھی کہتے ہیں ،نہ ملے تو کسی قریبی نرسری سے لے لیں،قدرتی کھاد کی تیاری کا طریقہ بھی میں اسی بلاگ میں لکھ چکا ہوں ورنہ نرسریوں سے معمولی قیمت پر تیار قدری کھاد مل جاتی ہے ، بس تین حصہ مٹی اور ایک حصہ کھاد ملا لیں،آپ کے گملے تیار ہیں۔اب ایسا کریں وہی گھر والا خشک دنیا ایک دو گملوں میں چٹکی چٹکی بکھیر دیں اور اس کے اوپر بہت ہی ہلکی سے مٹی کی تہہ بکھیر دیں، کسی شاور سے ہلکہ ہلکہ پانی دے دیں،بازار سے پودینہ کی جڑیں مل جاتی ہیں ایک دو گملوں میں وہ لگا لیں،ایک آدھ گملے میں لہسن کے جوئے بیج دیں ،کسی نرسری سے ایک دو چائنا لیموں کے پودے لے آئیں ،دو گملوں میں لگا دیں ،پچاس سے بھی کم قیمت میں ایک پودا مل جاتا ہے جلدہی اس میں لیموں لگنے شروع ہوجاتے ہیں، اگر مل سکے تو کسی گملہ میں لیمن گراس بھی لگا لیں ۔لیجئے آپ کا چھوٹا سا کچن گارڈن تیار ہے ،اللہ پر بھروسہ رکھیں
اور بقول میاں محمد بخش رحمۃاللہ علیہ
مالی دا کم پانی دینا تے بھر بھر مشکاں پاوے
مالک دا کم پھل پھول لانا ، لاوے یا نا لاوے
ایک دو ہفتوں میں ان سب گملوں میں ہریالی بھی آجائے گی،آپ کا دل بھی خوش ہوگااور جب بیگم صاحب تازہ دھنیا سے سالن پکائیں گی تو ضرور آپ کی کارکرگی کو سراہیں گی اور اس کا اگلہ فائدہ یہ بھی ہوگا کہ اب وہ باقاعدگی سے ان کو پانی بھی دیں گی اور خیال بھی رکھیں گی۔آپ ان گملوں میں میتھی،سلاد، دھنیا، پودینہ، سبز مرچ،پالک،لہسن ا گاسکتے ہیں،محترم طارق طفیل جیسے بہت سے دوستوں نے چھتوں پر اپنا شوق پورا کیا ہوا ہے۔سردیوں اور گرمیوں کی سبزیوں کی کاشت کے بارے میں بھی آپ مضامین اس بلاگ پڑھ سکتے ہیں