آبپاش زراعت کے لحاظ سے پاکستان دنیاکا چوتھا بڑاملک بن گیا، ماہرین زراعت

ماہرین زراعت نے بتایاکہ آبپاش زراعت کے لحاظ سے پاکستان دنیاکا چوتھا بڑاملک بن گیاہے جس کی مجموعی قومی پیداوار میں زراعت کا حصہ 21 اور برآمدات میں 60 فیصد ہے تاہم بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر ملک کو پانی کی مزید وافر مقدار کی ضرورت ہے کیونکہ دستیاب پانی کا 70 فیصد تک زراعت کیلئے استعمال کرنے کے باوجود غذائی خود کفالت کاخواب شرمندہ تعبیر نہ ہورہاہے۔ انہوںنے بتایاکہ پانی کی ضرورت کو کماحقہ پورا کرنے کے لیے نہری پانی کی کھیت تک فراہمی کا نظام جدید ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کا متقاضی ہے ۔انہوںنے بتایاکہ سال 2013 ء میں پانی کی دستیابی سال 1950ء کے مقابلہ میں 800فیصد تک کم ہو گئی ہے ۔انہوںنے بتایاکہ قیام پاکستان کے وقت فی کس پانی کی دستیابی 5300 مکعب فٹ تھی جو اب کم ہو کر 1100 مکعب فٹ رہ گئی ہے یعنی قیام پاکستان کے وقت مہیا ہونے والے پانی کا اب 20فیصدباقی رہ گیا ہے جبکہ دوسری طرف پانی کی ڈیمانڈ میں 130فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔

انہوںنے بتایاکہ حالیہ تحقیق کے مطابق پاکستان میں سال2000ء میں پانی کی کل دستیابی178ملین ایکڑ فٹ جبکہ ڈیمانڈ 194ملین ایکڑ فٹ تھی تاہم سال2018ء میںپانی کی کل دستیابی 182ملین ایکڑ فٹ جبکہ ضرورت 215ملین ایکڑ فٹ ہے ۔ اس طرح پانی کا شارٹ فال 16ملین ایکڑ فٹ سے بڑھ کر32ملین ایکڑ فٹ ہو جائے گا۔انہوںنے بتایاکہ پاکستان میں بہنے والے دریائوں کا بہائو بھی مسلسل کم ہو رہا ہے اور تمام دریائوں کا اوسط بہائو جو 1995ء میں 159ملین ایکڑ فٹ تھا 2002ء میں کم ہو کر صرف 93ملین ایکڑ فٹ رہ گیا ۔انہوں نے بتایاکہ نئے آبی ذخائر اور ڈیمز کی تعمیر وقت کی اہم ضرورت ہیں کیونکہ مطلوبہ تعداد میں ڈیم موجود نہ ہونے سے ہر سال تقریباًً 35ملین ایکڑ فٹ پانی ضائع ہو کر سمندر کی نظر ہو جاتا ہے اس کے علاوہ بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کر تے ہوئے پاکستان کو سیراب کرنے والے دریائوں پر بند تعمیر کر رہا ہے ۔انہوںنے کہاکہ اگرچہ پاکستان میں دنیا کا بہترین نہری نظام اور نہروں کا وسیع نیٹ ورک موجود ہے لیکن دریائوں سے نہروں اور کھالوں میں داخل ہونے والے پانی کی قریباًً نصف مقدار کھیت تک پہنچنے سے پہلے ہی راستہ میں ضائع ہوجاتی ہے اس طرح نا پختہ آبپاش کھال اور ناہموار کھیت بھی پانی کے ضیاع کا سبب بنتے ہیں لہٰذاپانی کی سنگین کمی کے پیش نظر دستیاب پانی کے باکفایت استعمال کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔

جواب دیجئے