دھان کی پیداواری ٹیکنالوجی

دھان موسم خریف کی اہم فصل ہے جو نہ صرف ہماری غذائی ضروریات پورا کرتی ہے بلکہ اس کی برآمد سے قیمتی زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے۔ دھان کے باقیات کئی صنعتوں کیلئے خام مال مہیا کرتے ہیں مثلاً اس کا چھلکا کاغذ اور گتہ سازی کی فیکٹری میں استعمال ہوتا ہے۔ چاول کا آٹا بیکری کی اشیاء اور مٹھائیاں بنانے کے علاوہ اس کے پاؤڈر سے اعلیٰ کوالٹی کا تیل بھی نکالا جا سکتا ہے۔ ہمارے کاشتکار حضرات دی گئی سفارشات پر عمل پیرا ہو کر دھان کی فی ایکڑ پیداوار بڑھا سکتے ہیں۔

زمین کا انتخاب

دھان کی فصل مختلف قسم کی زمینوں میں کاشت کی جا سکتی ہے سوائے ریتلی زمینوں کے جس میں چکنی مٹی کے ذرات کم ہوں اور وہاں پانی کھڑا نہ رہ سکے۔ زرخیز زمینوں کے علاوہ ایسی شورزدہ اور کلراٹھی زمینوں میں بھی اس کی کاشت کامیابی سے کی جا سکتی ہے جہاں کوئی اور فصل کامیاب نہیں ہو سکتی۔

منظور شدہ اقسام

سپر باسمتی، باسمتی 385 ، باسمتی 370 ، باسمتی پاک (کرنل باسمتی) باسمتی 198 ، باسمتی 2000 ، باسمتی 515 ، شاہین باسمتی، اری 6، کے ایس کے 133 اور نیاب اری 9 کا تصدیق شدہ، صحتمند اور توانا بیج استعمال کریں۔

ممنوعہ اقسام

کشمیرا، مالٹا، 386، ہیرو، سپرا ، سپر فائن اور اس طرح کی دیگر اقسام ہر گز کاشت نہ کریں۔

پنیری کا وقت کاشت

اری 6 ، کے ایس 282 ، کے ایس کے 133 اور نیاب اری 9 کی پنیری 20 مئی تا 7 جون تک کاشت کریں جبکہ 20 جون تا جولائی تک لاب کھیت میں منتقل کر دیں۔ سپر باسمتی کی پنیری 20 مئی تا 20 جون تک کاشت کریں اور20 جون تا 20 جولائی تک نرسری کو کھیت میں منتقل کر دیں۔ باسمتی 370 ، باسمتی 385 ، باسمتی پاک اور باسمتی 2000 کی پنیری یکم جون تو 20 جون تک کاشت کریں جبکہ نرسری کو یکم جولائی تا 20 جولائی تک کھیت میں منتقل کر دیں۔ باسمتی 198 (ساہیوال، اوکاڑہ اور ملحقہ علاقوں کے لئے) پنیری یکم جون تا 15 جون تک کاشت کریں جبکہ یکم جولائی تا 15جولائی تک لاب کھیت میں منتقل کر دیں۔ شاہین باسمتی کی پنیری 15 جون تا 30 جون تک کاشت کریں جبکہ کھیت میں 15 جولائی تا 31 جولائی تک منتقل کر دیں۔ دھان کی پنیری 20 مئی سے پہلے ہر گز کاشت نہ کریں۔

دھان کی کاشت

دھان کاشت کرنے کے تین طریقے ہیں۔ کدو کا طریقہ، خشک طریقہ، راب کا طریقہ

کدو کا طریقہ

فصل کاشت کرنے سے پہلے کھیت میں ایک دو دفعہ خشک ہل چلائیں اور پنیری بونے سے تین دن پہلے پانی سے بھر دیں پھر دوہرا ہل چلائیں اور سہاگہ دیں۔ کھیت کو دس، دس مرلہ کے پلاٹوں میں تقسیم کر کے انگوری مارے ہوئے بیج کا چھٹہ دیں۔ چھٹہ دیتے وقت کھیت میں ایک تا ڈیڑھ انچ پانی کھڑا ہونا چاہیے ۔ اسی طریقہ سے پنیری 25 تا 30 دن میں تیار ہو جاتی ہے۔

خشک طریقہ

زمین کو پانی دے کر وتر حالت میں لائیں اور پھر دوہرا ہل اور سہاگہ دے کر کھیت کو کھلا چھوڑ دیں۔ کاشت سے پہلے دوہرا ہل چلا کر سہاگہ دیں اور تیار شدہ کھیت میں خشک بیج کا چھٹہ دیں۔ پھر اس پر روڑی، توڑی، پھک یا پرالی کی ایک انچ موٹی تہہ بکھیر دیں اس کے بعد پانی لگائیں۔ اس طریقہ سے پنیری 35 تا 40 دن میں تیار ہو جاتی ہے۔

راب کا طریقہ

خشک زمین میں 3 تا 4 مرتبہ ہل چلا کر سہاگہ دے کر زمین کو باریک اور بھربھرا کر لیں۔ ہموار کردہ کھیت میں گوبر، پھک یا پرالی کی 2 انچ تہہ ڈال کر آگ لگا دیں۔ راکھ ٹھنڈی ہونے پر زمین میں ملا دیں بعد ازاں بیج بحساب سفارش کردہ مقدار چھٹہ دیں۔ کیاریوں کو پانی آہستہ آہستہ لگائیں۔

لاب کی منتقلی

کھیت میں لاب کی منتقلی کے وقت پنیری کی عمر 25 تا 40 دن کے درمیان ہونی چاہیے ۔ پنیری اکھاڑنے سے ایک دو روز پہلے پانی دیں تاکہ زمین نرم ہو جائے اور اکھاڑتے وقت پودا نہ ٹوٹے۔ لاب کی منتقلی ڈیڑھ انچ گہرے پانی میں کریں اس عمل کے دوران پودے کی جڑوں کے اوپر سے انگلیوں اور انگوٹھوں سے پکڑ کر زمین میں مضبوطی سےگاڑھ دیں

پہلے ہفتے میں پانی کی گہرائی ڈیڑھ انچ رکھیں پھر آہستہ آہستہ گہرائی 3 انچ کر دیں لیکن پانی کی گہرائی 3 انچ سے زی کریں ورنہ پودے شاخیں کم نکالیں گے۔ اس طرح فی ایکڑ سوراخوں کی تعداد تقریباً 80 ہزار اور پودوں کی تعداد 1 لاکھ 60 ہزار بنتی ہے۔ لاب لگانے کے بعد فاضل پنیری کی کچھ ہتھیاں وٹوں کے ساتھ ساتھ پانی میں رکھ دیں تاکہ جہاں کہیں پودے مر جائیں ان زائد ہتھیوں کی لاب سے کمی کو پورا کیا جا سکے ۔یہ کام منتقلی کے ہفتہ دس دنوں کے اندر مکمل کر لیں۔

فصل کیلئے کھادیں فی ایکڑ

موٹی اقسام کے لئے پونے دو بوری ڈی اے پی + سوا دو بوری یوریا+ سوا بوری پوٹاشیم سلفیٹ جبکہ باسمتی اقسام کے لئے ڈیڑھ بوری ڈی اے پی+ دو بوری یوریا + ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ استعمال کریں

دھان کیلئے کھادوں کا استعمال

نامیاتی کھادوں کا استعمال اپنی کاشتکاری کا مستقل حصہ بنائیں۔ دھان کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لئے نائٹروجن اور فاسفورس بنیادی اجزا کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ریتلی اور ٹیوب ویل سے سیراب ہونے والی زمینوں میں پوٹاش کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ آخری مرتبہ ہل چلا کر زمین میں فاسفورس اور پوٹاش کی ساری مقدار اور اور موٹی اقسام اور باسمتی کی جلد پکنے والی اقسام کے لئے آدھی نائٹروجن اور باسمتی کی دیر سے پکنے والی اقسام کے لئے 1/3 نائٹروجن کا چھٹہ دے کر سہاگہ دیں تاکہ کھاد زمین کے اندر چلی جائے۔ ٹیوب ویل کے ناقص پانی (زائد سوڈیم) سے سیراب ہونے والی زمینوں میں کھادوں کے ساتھ جپسم بحساب پانچ بوری فی ایکڑ بہت اچھے نتائج دیتا ہے۔ کھاد کا چھٹہ دیتے وقت کھیت میں پانی کی مقدار کم سے کم رکھیں۔ بہتر ہے کہ پانی بالکل نہ ہو صرف کیچڑ ہی ہو۔

سبز کھاد کا استعمال

ہماری زمینوں میں نامیاتی مادہ کی مقدار بہت کم ہے جس کی بڑی وجہ سخت گرمی ہے۔ ہمارے موسمی حالات کے مطابق دھان کے علاقہ میں ڈھانچہ بطور سبز کھاد کا طریقہ زیادہ بہتر نتائج دیتا ہے۔ سبز کھاد کا ڈھانچہ جون کے وسط میں کھیت میں دبانے کے قابل ہو جاتا ہے۔ ڈھانچہ کی تیز بڑھوتری کیلئے اس کو تر وتر کا پانی لگائیں کیونکہ سبز کھاد کے ڈھانچہ کو زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔کاشتکار سبز کھاد کے ڈھانچہ کو دبانے کے فوراً بعد لاب منتقل کر سکتے ہیں اور اس کے گلنے کے عمل سے دھان کو پودے کو نقصان نہیں ہوتا۔

زنک کی کمی کی علامات اور انسداد

زنک کی کمی کی صورت میں پودے کے نچلے پتوں پر چھوٹے چھوٹے بھورے سیاہی مائل دھبے دکھائی دیتے ہیں پھر یہ دھبے اوپر والے پتوں پر ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور پتے زنگ آلودہ دکھائی دیتے ہیں ، پودے کی بڑھوتری رک جاتی ہے، اگر پودے کو اکھاڑنے کی کوشش کی جائے تو آسانی سے اکھڑ جاتا ہے۔تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ 30 کلوگرام زنک سلفیٹ فی ایکڑ نرسری پر ڈالنے سے یہ کمی دور کی جا سکتی ہے۔ اگر پنیری کو کھیت میں منتقل کرنے سے پہلے اس کی جڑوں کو زنک آکسائیڈ کے 2 فیصد محلول میں ڈبو کر لگائیں تو زنک کی کمی پوری کی جا سکتی ہے۔ اس کیلئے اگر ایک کلو گرام زنک آکسائیڈ 50 لٹر پانی میں حل کریں تو یہ ایک ایکڑ فصل کی پنیری کیلئے کافی ہوتا ہے۔ زیادہ کمی کی صورت میں 33 فیصد والا زنک سلفیٹ بحساب 5 کلوگرام فی ایکڑ یا 21 فیصد والا زنک سلفیٹ بحساب 10 کلوگرام فی ایکڑ لاب منتقل کرنے کے 10 دن بعد چھٹہ دیں۔

بوران کی کمی کی علامات اور انسداد

نئے نکلتے ہوئے پتوں کی نوکیں سفید اور لپٹی ہوئی ہوتی ہیں شدید کمی کی صورت میں نئے نکلنے والے پتے گر جاتے ہیں جبکہ شگوفے نکلتے رہتے ہیں اگر بوران کی کمی سٹے نکلتے وقت آئے تو سٹے میں دانے نہیں بنتے۔ بوران کی کمی دور کرنے کیلئے پنیری کی منتقلی کیلئے زمین کی تیاری کے وقت 3 کلوگرام بوریکس فی ایکڑ استعمال کریں۔

آبپاشی

پنیری کی منتقلی کے بعد25 تا 30 دن تک کھیت میں ایک تا ڈیڑھ انچ پانی کھڑا رکھیں اور اس کے بعد کھیت کو تر وتر حالت میں رکھیں تاہم فصل کو دانے دار زہر ڈالتے وقت ایک تا ڈیڑھ انچ پانی کھڑا رکھیں۔ فصل پکنے سے 15 دن پہلے آبپاشی بند کر دیں۔ اگر پانی شروع میں کھڑا نہ کیا جائے تو پودا شگوفے کم نکالے گا۔ اگر پودے کی بڑھوتری کے کسی بھی مرحلے پر پانی خشک ہو کر زمین میں دراڑیں پڑ گئیں تو زمین میں پانی کھڑا رکھنا ناممکن ہو گا اور چاول کی کوالٹی خراب ہو جائے گی جس سے پیداوار کم ہو گی۔ پودوں کی منتقلی کے 20 تا 30 دن بعد تک پانی کھڑا رکھیں۔ جڑی بوٹی مار اور دانے دار زہر ڈالنے کے 5 سے 6 دن بعد تک کھیت میں پانی کھڑا رکھیں۔ فصل کو سٹہ نکالتے وقت اور دانہ بھرتے وقت پانی کی کمی نہ آنے دیں اور کھیت کو تر وتر حالت رکھیں۔ جن زمینوں میں دھان کا بھبھکا کا حملہ زیادہ ہو وہاں گوبھ سے لے کر دانہ بھرنے تک کوشش کریں کہ کھیت میں پانی کھڑا رہے۔

برداشت

کٹائی کیلئے مناسب وقت پھول آنے کے تقریباً 35 دن بعد ہوتا ہے اس وقت دانوں میں نمی تقریباً 22-20 فیصد ہوتی ہے۔ فصل کی کٹائی اس وقت کریں جب سٹہ کے اوپر والے دانے رنگ بدل چکے ہوں۔ پھنڈائی کے بعد دانوں کو صاف کر کے دھوپ میں اچھی طرح خشک کر لیں تاکہ دانوں میں نمی 12-10 فیصد ہو جائے اس کے بعد سٹور کر لیں۔

جواب دیجئے