زرعی ماہر ڈاکٹر محمد ظفر اقبال اللہ کو پیارے ہو گئے

ڈاکٹر ظفر اقبال کا شمار ان توسیعی ماہرین میں ہوتا تھا جن کا میں ذاتی طور پر معترف رہا ہوں۔ عملی زراعت کے پیچیدہ  مسائل حل کرنے کی مہارت جو ڈاکٹر ظفر کے حصے میں آئی بہت کم اہل علم کو نصیب ہوتی ہے۔سینکڑوں ایسے کاشتکار تھے  جو ڈاکٹر صاحب  کے سرکاری دائرہ کار میں نہیں آتے تھے لیکن اس کے باوجود ان سے مشورہ کئے بغیر  فیصلے نہیں کرتے تھے اور مرحوم یہ سب خدمات فی سبیل اللہ فراہم کرتے تھے۔

مرحوم  کی ایک اور خوبی یہ تھی کہ وہ زراعت کے جدید مسائل،  ان پڑھ کاشتکاروں کو ذہن نشین کروانے کی  زبردست ابلاغی مہارت  رکھتے تھے۔ کاشتکاروں کو سائنسی عمل سمجھانے کے لئے ایسی ایسی  مثالیں ڈھونڈ نکالتے   کہ سننے والے شادباد ہو جاتے۔ حقیقت یہ ہے کہ محکمہ زراعت  (توسیع ) پنجاب اپنے ایک مخلص اور ہنر مند کارکن سے محروم ہو گیا ہے۔

ڈاکٹر ظفر سے میری ملاقات 2007 میں ہوئی جب وہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے شعبہ  توسیع زراعت میں پی ایچ ڈی  کی ڈگری کے  لئے  اپنا مقالہ  تحریر  کر رہے تھے۔  مرحوم ہر دلعزیز،   نیک دل ، درویش صفت اور انتہائی سادہ انسان تھے۔ ان کی یہی خوبیاں ہمیں  کچھ اس طرح سے ایک دوسرے کے قریب لانے کا سبب بنیں کہ وہ جب بھی یونیورسٹی تشریف لاتے  مجھ سے ملاقات کی کوئی نہ کوئی  سبیل نکال لیتے۔

  ان ملاقاتوں میں  ذاتی حال احوال  کے علاوہ ڈاکٹر صاحب کے ساتھ زراعت کے عملی  مسائل پر تفصیلی گفتگو ہوتی  ۔ اسی طرح کی  بیسیوں نشستوں   نے میرے اندرعملی زراعت کی سمجھ بوجھ اور  اور  زرعی مسائل کے حل کے لئے وسعت نظری  پیدا کی جس کے  لئےمیں ہمیشہ ان کا ممنون رہوں گا۔

 سچی بات یہ ہے کہ مرحوم  کی موت نے میرے دل پر بہت گہرا اثر چھوڑا ہے۔ اس طرح کے لوگوں کو جلدی مرنا نہیں چاہئے۔ لیکن یہ ہماری معصوم خواہش  تو ہو سکتی ہے  ہمیں بہرحال خدا کے فیصلوں کے سامنے سر تسلیم خم کرنا پڑتا ہے۔ ڈاکٹر صاحب پچھلے ایک سال سے کئی پیچیدہ امراض میں مبتلا ہو چکے تھے۔ علاج معالجے کے باوجود سنبھل نہ سکے اور اللہ کو پیارے ہو گئے۔ اللہ تعالی مرحوم کے درجات بلند کرے اور متعلقین  کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

ڈاکٹر شوکت علی، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد

جواب دیجئے