ماہرین زراعت نے کہاہے کہ گوبر کی کھاد نامیاتی مادے کا بہترین ذریعہ ہے لہٰذاکاشتکار زمینوں میں نامیاتی مادوں کی کم ہوتی ہوئی مقدار سے بچائو کیلئے گوبر کی کھاد کا زیادہ سے زیادہ استعمال یقینی بنائیں تاکہ زرعی زمین کو کلی یا جزوی طور پر کلر وتھور سے متاثر ہونے سے بچایا جاسکے۔انہوںنے بتایاکہ ہماری زمینوں میں نامیاتی مادے کی مقدار 0.5فیصد یا اس سے بھی کم ہے جبکہ اچھے نتائج کیلئے نہایت ضروری ہے کہ اس کی مقدار 0.86فیصد سے لے کر 30فیصد یا اس سے زیادہ ہو۔
انہوںنے کہاکہ سفید کلر والی زمین میں نمکیات عام طور پر سفید رنگ کی تہہ کی شکل میں زمین کی سطح پر نظر آتے ہیںاور اس زمین میں پانی و ہوا کی نفوذ پذیری متاثر نہیں ہوتی اور اس میں پانی جذب ہو جاتا ہے۔
انہوںنے کہاکہ ایسی زمینوں میں گہرا ہل چلا کر نہری یا ٹیوب ویل کے اچھی قسم کے پانی سے تین چار بار گہری آبپاشی کی جائے تو نمکیات کافی حد تک نیچے چلے جاتے ہیں اور زمین کاشت کے قابل بن جاتی ہے۔
انہوںنے کہاکہ سبز کھاد کیلئے استعمال ہونے والی فصلات میں ویسے تو گوارہ، جنتر، برسیم، ارہر، مونگ، سن، سینجی یا شفتل شامل ہیں لیکن اس وقت برسیم اور سینجی یا شفتل کی کاشت کا موزوں وقت ہے۔انہوںنے کہاکہ دیہاتوں میں کاشتکار جانوروں کا روزانہ کا گوبر بچا کھچا چارہ جو کہ بطور سُک استعمال کرتے ہیںسطح زمین پر یا نیچی جگہوں پر تقریباً چھ جانوروں کا پیشاب گوبر کے ساتھ ڈھیر میں نہیں جاتا حالانکہ گوبر کے مقابلہ میں پیشاب میں نائٹروجن زیادہ ہوتی ہے اس لئے اگر پیشاب کو گوبر کے ساتھ جمع کیا جائے تو قیمتی غذائی عناصر ضائع ہوجاتے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ مختلف جانوروں کے فضلہ میں فصلوں کیلئے بہترین اور اچھی مقدار میں خوراکی اجزاء موجود ہیںجن میں گائے و بیل کے گوبر میں 0.30فیصد نائٹروجن، 0.20فیصد فاسفورس، 0.40فیصد پوٹاشیم اور 22.00نامیاتی مادہ موجود ہے اسی طرح ان کے پیشاب میں 1.00فیصد نائٹروجن، معمولی فاسفورس، 1.40فیصد نامیاتی مادہ پایا جاتا ہے نیز بھیڑ بکریوں کے گوبر میں 0.75فیصد نائٹروجن، 0.50فیصد فاسفورس، 0.45فیصد پوٹاشیم اور 35.00فیصد نامیاتی مادہ پایا جاتا ہے جبکہ ان کے پیشاب میں 1.35فیصد نائٹروجن، 0.05فیصد فاسفورس، 2.00فیصد پوٹاشیم موجود ہوتا ہے۔ انہوںنے بتایاکہ مرغیوں کے فضلہ میں 1.50فیصد نائٹروجن، 1.00فیصد فاسفورس، 0.50فیصد پوٹاشیم اور 40.00فیصد نامیاتی مادہ پایا جاتا ہے۔