کراچی پورٹ:50 اشیائے خورو نوش کے کنٹینرز کی کلیئرنس نہ ہوسکی

وفاقی وزارت تجارت کی جانب سے 19فروری کوجاری ہونے والے ایس آراو 237(i)2019 کے باعث درآمدی اشیائے خورونوش سے لدے 50سے زائد کنٹینرکراچی بندرگاہ پرپھنس گئے ہیں۔ وزارت تجارت کے مذکورہ ایس آر او میں اشیائے خورونوش کی پیکنگ پر حلال سرٹیفکیٹ کامونوگرام اور اشیا کے اجزا کی تفصیل اردو میں طبع ہونے کی لازمی شرط عائد کی گئی ہے اوراس کے بغیر ان اشیا کی کسٹمز کلیئرنس نہیں ہوسکتی ہے ۔ کلیئرنگ ایجنٹس کے مطابق ایسی اشیائے خورونوش سے لدے ہوئے بڑی تعداد میں کنٹینرز راستے میں ہیں جو ایس آر او کی شرائط پر پورے نہیں اترتے ہیں،یہ تمام کنٹینرز بھی بندرگاہ پہنچ کر پھنس جائیں گے ۔

ان کنٹینرز میں کثیرالقومی کمپنیوں یونی لیور اور نیسلے کے کنٹینرز بھی شامل ہیں۔ کلیئرنگ ایجنٹس نے بتایا کہ وزارت تجارت کی طرف سے امپورٹ پالیسی کے منظر عام پر آنے سے قبل ہی ان اشیائے خورونوش کے درآمدی آرڈرز دیے جاچکے تھے لہٰذا وزارت کواپنی شرط کے اطلاق میں کم از کم ایک ماہ چھوٹ دینی چاہیے ۔ انہوں نے بتایا کہ درآمد کنندگان کومالی خسارے اور اپنی ٹیکس آمدنی کے تناظر میں ایف بی آر وزارت تجارت سے چھوٹ کیلئے رجوع کررہاہے۔

جواب دیجئے