کچن گارڈننگ

ان کی تازگی اور ذائقہ کی بہت تعریف کررہا تھا لیکن جب آپ انہیں استعمال کرتے ہیں تو جھوٹ کا پول کھل جاتا ہے، بعض اوقات زہریلے کیمیکلز کا استعمال بھی سبزیوں کو مضر صحت بنا دیتا ہے۔

آپ میں سے بہت لوگوں نے وہ ویڈیو بھی فیس بک پر دیکھی ہوگی جس میں مختلف رنگوں کی مدد سے بند گوبھی بنائی گئی، جس کو دیکھ کر بہت سے لوگ تشویش میں مبتلا ہوگئے کہ ہم کھا کیا رہے ہیں، کیا واقعی ہمیں ملنے والی سبزیاں اصل اور ملاوٹ سے پاک ہیں؟۔

ٹی وی پر بھی اکثر ایسے پروگرام نشر ہوتے ہیں جن میں یہ دکھایا جاتا ہے کہ کھیتوں میں سبزیوں کو آلودہ پانی سے سیراب کیا جاتا ہے، کھیتوں سے منڈی آتے وقت سبزیوں پر مختلف رنگ اور اسپرے بھی کردیئے جاتے ہیں تاکہ خوش رنگ اور تازہ نظر آئیں، سبزیوں کی قیمتیں بھی اس قدر زیادہ کردی گئی ہیں کہ متوسط طبقہ سن کر کانوں کو ہاتھ لگاتا ہے۔ اس لئے کیوں نا آلودگی، کیمیکلز سے پاک سبزیوں کو گھر میں ہی لگا لیا جائے، ایک بہترین مشغلہ بھی ہاتھ آجائے اور گھر بیٹھے تازہ سبزی بھی مل جائے گی، لیپ ٹاپ اور موبائل میں مگن بچوں کو بھی آپ اس مشغلے میں اپنے ساتھ شامل کرسکتے ہیں، بس کچھ ہدایات پر عمل کرکے آپ بھی اپنی پسند کی سبزی گھر میں اگا سکتے ہیں۔

2

کچن گارڈننگ یا گھریلو باغبانی کیلئے بہت بڑی جگہ ہونا لازمی نہیں، آپ سبزیاں اپنے گھر کی چھت اور فلیٹ کی گیلری میں بھی اگا سکتے ہیں لیکن شروعات میں اس بات کا خیال رکھیں کہ یکدم بہت زیادہ سبزی نہ اگالی جائے، سب سے پہلے شروعات میں سلاد یا دھنیے پودینے سے کی جائے، ضرورت پڑے تو کسی مالی سے بھی رہنمائی لیں۔

سب سے پہلے جگہ کا انتخاب کریں یہ جگہ ہوا دار ہو اور یہاں دھوپ آتی ہو، اس کے بعد یہ انتخاب کریں کہ آپ کو کون سی سبزیاں اگانی ہیں، اگر لان یا کیاری میں سبزیاں بوئی جائیں گی تو زمین تیار کرنے کا طریقہ وہ ہی روایتی ہے، اگر گملوں، پلاسٹک کے تھیلوں، پرانے ٹائر، بوتلوں، لکڑی اور پلاسٹک کے کریٹ میں سبزیاں اگانی ہیں تو طریقہ کار تھوڑا مختلف ہے۔

سب سے پہلے کریٹ میں بوری یا کاٹن کا کپڑا بچھائیں، اس کے بعد تیار شدہ مٹی ڈالیں، جس میں کھیت یا نہر کی مٹی، پرانے پتے اور گوبر کی کھاد وغیرہ شامل ہوتے ہیں، اگر آپ ایسا کرنے سے قاصر ہیں تو نرسری سے تیار کھاد خرید لیں، نرسری سے آپ کو کھاد ملی مٹی بھی مل جاتی ہے، ویسے گھر میں بھی اورگینک کھاد بنانا بہت آسان ہے، روزمرہ میں بچ جانے والے پھلوں اور سبزیوں کے چھلکے، بچا ہوا کھانا، پرانے پتے، چائے کی استعمال شدہ پتی اور جانوروں کا فضلہ گوبر (اگر گھر پر جانور ہوں ورنہ اس کے بنا بھی کھاد تیار ہوجائے گی) مٹی میں دباتے جائیں، 2 سے 3 ماہ میں بہترین کھاد تیار ہوجائے گی، مٹی میں صرف ایک حصہ کھاد ملائیں۔

2a

اب اس کھاد ملی مٹی میں آپ سبزیاں لگائیں، فروری میں بند گوبھی، کدو، اروی، بھنڈی، بیگن، کریلا، پالک، توری، مولی، کھیرا، ٹماٹر، شکر قندی، آلو،  پیاز، پودینہ، ہری مرچ، ادرک اور دھنیا بوئے جاتے ہیں، فروری کے دوسرے ہفتے سے لے کر مارچ کے آخر تک ان سبزیوں کو لگایا جاسکتا ہے، ان کے بیج اور پنیریاں ہر شہر کی نرسری سے آرام سے مل جاتے ہیں، سبزیاں لگانے کے بعد باقاعدگی سے پانی دیں اور ہر 2 ہفتے بعد گھر میں بنی کھاد ڈالیں اور گوڈی کریں۔

اپنی لگائی سبزیوں کو کیڑے مکوڑوں سے بچانے کیلئے بھی گھر میں اسپرے تیار کیا جاسکتا ہے، گھر میں ہی موجود ڈش واشر لیکویڈ کا ایک بڑا چمچ اس میں لہسن، نیم کا تیل اور مرچیں ملا کر اسپرے بوتل میں ڈال کر پودوں پر چھڑکاؤ کریں، یہ اسپرے کیڑے مکوڑوں، مکھیوں کو پودوں سے دور رکھے گا، پودوں کے درمیان مناسب فاصلہ ہونا چاہئے یہ ان کی نشو و نما کیلئے ضروری ہے۔

شملہ مرچ، ہری سرخ مرچیں اور کدو 50 سے 60 دن میں تیار ہوجاتے ہیں، ٹماٹر، بھنڈی، توری 60 سے 70 دنوں میں تیار ہوجاتے ہیں، دھنیا، ادرک بہت جلد اگ جاتا ہے جبکہ پودینہ 40 دن تک توڑنے کیلئے تیار ہوتا ہے، پودوں میں 18 انچ کا فاصلہ موزوں ہے، کچھ غلطیوں سے بچنا چاہئے جیسے بہت زیادہ کھاد ڈال دینا یا پانی زائد مقدار میں دے دینا۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے محمد عارف شوقیہ باغبانی کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی اپنے فیس بک گروپ کمیونٹی کچن گارڈنز سے گھریلو باغبانی کے حوالے سے آگاہی دیتے ہیں، وہ کہتے ہیں شروعات میں صرف سلاد وغیرہ لگایا جائے، اگر تجربہ کامیاب ہوجائے تو دوسری سبزیاں بھی اگائی جائیں، گھر پر بنا کیمیکل اگائی جانیوالی سبزیاں گھر کے بجٹ اور انسانی صحت پر خوشگوار اثر ڈالتی ہیں۔

2c

انسان جب خود اپنے ہاتھ سے لگائی ہوئی سبزیوں کو استعمال کرتا ہے تو ایک احساس کامیابی اس کی ذہنی صحت پر بھی خوشگوار اثر ڈالتا ہے، موجودہ دور میں ماحولیاتی اور ارضیاتی تبدیلیوں نے انسان کو اس بات کا احساس دلایا ہے کہ دوبارہ سے ماحول دوست سرگرمیاں کی جائیں۔

ہمیں نئی نسل کو نباتات کی اہمیت سے آگاہ کرنا ہوگا، باغبانی انسان کو قدرتی ماحول کے قریب کرتی ہے، گھریلو باغبانی سے انسان بہت سی بیماریوں سے بچ سکتا ہے جو زہریلے کیمیکلز اور کھادوں والی سبزیوں سے بڑھ رہی ہیں، متوازن اور آلودگی سے پاک غذا ہی صحت منزندگی کی ضامن ہے۔

جویریہ صدیق صحافی، مصنفہ اور فوٹوگرافر ہیں ۔

     ان کا ٹویٹر اکاونٹ @javerias 

جواب دیجئے