پپیتا صحت بخش اور حسن افزاء پھل

درت کی پیدا کردہ نعمتوں میں رنگ رنگ کے مزیدار پھل شامل ہیں ۔ہر پھل اپنی ایک مخصوص ساخت‘رنگت اور ذائقہ رکھتا ہے ۔پھلوں کو غذائیت اور توانائی حاصل کرنے کا سب سے بہترین ذریعہ کہا جاتا ہے ۔جب بات صحت بخش اور طبی خصوصیات سے بھر پور پھلوں کی ‘کی جائے تو یقینا پپیتے کا نام سب کے ذہن میں فوراً آجاتا ہے ۔
اگر چہ یہ سیب اور اورنج کی طرح کا پھل نہیں ہے مگر یہ زبردست ذائقہ اور توانائی کی وجہ سے بہت اہمیت کا حامل پھل سمجھا جاتاہے۔
پپیتا ایک ایسا پھل ہے جسے بزرگوں کا دوست سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس پھل میں معدے ‘جگر اور آنتوں کو ٹھیک رکھنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے ۔اس میں موجودوٹامنز A‘C‘Dاور Eکی وجہ سے لوگوں میں بیماری کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت بڑھتی ہے۔

یہ ہلکا سا میٹھا ہوتا ہے اور اس میں ”مشکی“کی سی خوشبو پائی جاتی ہے ۔پپیتا کثرت سے پیدا ہونے والا سدا بہار پھل ہے ۔طبی لحاظ سے نہ صرف پھل بلکہ اس کے پیڑ کے پتے ‘چھلکے‘دودھ‘بیج اور جڑ بھی مفید ہوتی ہے اور اطباء مختلف ادویات کی تیاری میں اسے استعمال کرتے ہیں۔
پپیتے کا درخت
پپیتا کئی صدیوں پہلے متعارف ہو چکا تھا یہ بات ہے تقریباً 16ویں صدی عیسوی کی ۔
اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ پھل جنوبی میکسیکو اور وسطی امریکہ سے آیا ہے اور اب اس کی کاشت پوری دنیا میں اور نیم منطقہ حاری خطوں کے گرم ترین حصوں میں کی جاتی ہے ۔یہ پھل دنیا کے گرم حصوں میں اکثر پایا جاتا ہے ۔ہمارے ملک میں پپیتے کی زیادہ تر کاشت سندھ بالخصوص کراچی اور ٹھٹھہ ضلع میں ہوتی ہے ۔
ساحلی علاقے کی آب وہوا اس کے درخت کو بہت راس آتی ہے اور یہ وہاں خوب پھلتا پھولتا ہے ۔
پپیتے کا درخت پکے ہوئے پپیتے کے بیج بونے سے اُگتا ہے ‘اس کا درخت لمبا ہوتاہے۔ ا س کی لمبائی تقریباً دس سے بارہ فٹ ہوتی ہے‘یہ دیکھنے میں بھی بھلا معلوم ہوتا ہے۔یہ سب سے پہلے میکسیکو میں دریات کیا گیا تھا پھر دیکھتے ہی دیکھتے دنیا بھر میں اس کی کاشت ہونے لگی۔یہ گرم خطے کا پھل ہے اس لیے اس کے درخت کو کم سے کم پانی در کار ہوتا ہے ۔
پپیتے کے ایک درخت سے تقریباً 100پھل حاصل کیے جا سکتے ہیں اور ہر پھل کا وزن تقریباً ایک کلو ہوتا ہے ۔یہ بہت ہی نرم ونازک پھل ہے ۔اس کی نازکی کا تویہ حال ہے کہ اس کے درخت کو ہر جگہ کاشت نہیں کر سکتے‘اس کے لیے زمین کی زرخیزی ضروری ہے ‘اور صرف زرخیزی ہی نہیں بلکہ گرم مرطوب آب وہوا بھی ضروری ہے اس لیے پیتے کا درخت ہمارے پاکستان میں سب سے زیادہ لگایا جاتا ہے خاص کر صوبہ سندھ میں۔

پپیتے کے درخت کی دو اقسام ہیں ایک نر اور دوسری مادہ اگر آپ نے اپنے گھر کے صحن میں پپیتے کا درخت لگایا ہے تو دھیان رکھیے گا کہ کہیں اس درخت میں چھوٹے چھوٹے سفید رنگ کے پھول تو نہیں آئے!اگر آگئے ہیں تو پھر یقینا یہ درخت پھل نہیں دے گا اور آپ کے لیے بے کار ثابت ہو گا۔جب پپیتے کے درخت میں پھل آنا شروع ہوتا ہے تو پہلے یہ اُوپر سے ہرا اور اندر سے سفید ہوتا ہے اور جب آپ اس کو درمیان سے کاٹیں تو اندر درمیان میں چھوٹے چھوٹے سفید رنگ کے بیج ہوتے ہیں یہ پپیتا ابھی کچا ہے لیکن پک جانے کے بعد اس کی رنگت تبدیل ہو جاتی ہے زردرنگ نظر آتا ہے اور ذائقہ دار ہو جاتا ہے ۔
یہ پھل سال بھر دستیاب ہوتاہے۔
پپیتے کے پتے
کیلے کے درخت کی طرح پپیتے کے درخت کے تقریباً ہر حصے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ کار آمد ہوتا ہے اور اس کی معالجاتی اہمیت ہوتی ہے ۔مثلاً پپیتے کے درخت کے پتوں میں پیٹ کے کیڑے ہلاک کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے ۔ان میں موجود الکلائڈ (کارپین)مقوی قلب دوا‘ڈیجی ٹیلس کی طرح قلب کو تقویت پہنچاتا ہے ۔
اس الکلائڈ میں جراثیم کشی کی صلاحیت بھی ہوتی ہے ‘اس لیے پیٹ کی مروڑ والی پیچش کا اچھا علاج ثابت ہوتا ہے ۔پپیتے کے پتے دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے بھی نہایت فائدہ مند ہیں ۔اگرکسی نوزائیدہ بچے کی ماں کو دودھ کی کمی کی شکایت ہوتو اس کے پتوں کو کچل کر اور پھر انہیں ہلکا سا پکا کر نیم گرم حالت میں نسوانی حسن پر لیپ کرنے سے رگیں کھل جاتی ہیں اور دودھ خوب کھل کر اُترتا ہے ۔
عصیبی درد ہوتو درد کے مقام پر اس کے پتے گرم کرکے باندھنے سے آرام ملنا ہے۔پپیتے کے پتے میں درد‘دور کرنے کی قدرتی خاصیت ہوتی ہے۔
پپیتے کے پتے کی طرح اس کی جڑ بھی کار آمد ہے ۔اس لیے کہ پپیتے کے درخت کی جڑ پیشاب آور ہوتی ہے ۔یہ بواسیر کیلئے بھی مفید سمجھی جاتی ہے ۔تاہم اس کا استعمال اطباء کے مشورے سے ہی کیا جائے تو بہتر ہوتا ہے ۔

پپیتے کا دودھ
پپیتے کی دودھیا رطوبت اعلیٰ درجے کی ہاضم ہوتی ہے ۔بہتر ہضم کے علاوہ آنتوں کے کیڑوں کو بھی ہلاک کر دیتا ہے ۔پیٹ کے کیچوے ختم کرنے کے لیے دو چائے کے چمچے کچے پپیتے کا تازہ دودھ اور اس کے ہم مقدار شہد اور چارگنا اُبلا ہوا پانی ملا کر متاثرہ مریض کوپلا دینا چاہیے۔اس کے تقریباً 2گھنٹے بعد مریض کو ارنڈی کا تیل(کیسٹر آئل)تھوڑی سی مقدار میں پلائیں۔
جس سے جلاب آئیں گے اور اس کے ساتھ ہی پیٹ کے کیچوے بھی نکل جائیں گے ۔اگر ضروری محسوس کریں تو دوسرے روز بھی یہ عمل دوہراسکتے ہیں۔ ایک سال کی عمر کے بچوں کونصف مقدار میں دینی چاہیے اور تین سال سے کم عمر بچوں کے لیے چمچہ بھر دودھ ہی کافی ہوتا ہے ۔پپیتے کا دودھ تازہ نکالیں تو زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے ۔
اگر پپیتے کا دودھ نکال کر محفوظ کرناچاہیں تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ کچے پپیتے کا چھلکا اُتارنے سے جو سفید رطوبت نکلتا ہے اس کو محفوظ کرنے کے لیے کسی صاف ستھرے کپڑے پر لگاتے رہیں تاکہ یہ کپڑے میں جذب ہوتا رہے اور خشک ہو کر یہ کپڑے پر سفوف کی شکل میں باقی رہ جائے گا۔
اس کو مزید خشک کرکے کسی بوتل میں محفوظ کرلیں ۔بوقت ضرور اس سفوف کو آدھی رتی کے برابر لے کر تھوڑی سے شکر ملا کر کھانے کے بعد استعمال کر لیا جائے تو کھانا خوب ہضم ہوتا ہے اور بھوک بھی کھل کر لگتی ہے۔
پپیتے کا دودھ کالی کھانسی اور وبائی خناق کے لیے بھی مفید ہے ۔کھانسی کی صورت میں اس کا استعمال مفید ہے۔10سے 20قطرے شہد یا چینی میں ملا کر متاثرہ فرد کو کھلانے سے افاقہ ہوتا ہے ۔
پپیتے کا دودھ ورم پر لگانے سے ان میں پیپ نہیں پڑتی ہے ۔کچے پپیتے کے دودھ کو گوشت گلانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔واضح رہے کہ کچے پپیتے میں موجود اس کا دودھیا رس ہی گوشت کو جلد گلاتا ہے ۔کچے پپیتے کو کاٹ کر سائے میں خشک کرکے اس کا سفوف بنا کر رکھ لیا جائے اور گوشت کو پکاتے ہوئے اس سفوف کی صرف ایک چٹکی ہی گوشت کو گلانے کیلئے کافی ہوتی ہے ۔
کچا پپیتا بطور سبزی پکایا بھی جاتاہے۔
پپیتے کے طبی خواص
پپیتا جو کہ 50-60سینٹی میٹر تک بڑا ہوتا ہے جبکہ اس کا وزن عام طور پر آدھا کلو سے 2کلو تک ہوتا ہے ۔یہ پھل مکمل غذا ہے ۔اس کے کھانے سے روز مرہ کی کچھ غذائی ضروریات جیسے پروٹین ‘معدنی اجزاء اور وٹامنز وغیرہ پوری ہو جاتی ہے ۔یہ پھل جیسے جیسے پکتا جاتا ہے اس میں وٹامن سی بڑھتی چلی جاتی ہے ۔

پپیتے میں کار بوہائیڈریٹس شکر کی صورت میں تبدیل شدہ ہوتے ہیں۔ اسی لیے زودہضم غذا ہے۔پپیتا خاص طور پر نظام ہضم سے بڑا گہرا تعلق رکھتا ہے ۔یعنی اس کے استعمال سے معدہ‘جگر اور آنتوں کا فعل تیز رہتا ہے۔پپیتا کھانے سے خو ن صاف ہوتا ہے اور صفرہ پتلا ہو کر چھوٹی آنت میں زیادہ مقدار میں پہنچتا ہے ۔اس طرح ہضم کرنے کی صورت بڑھ جاتی ہے ۔
روغنی اور ثقیل غذاؤں کے کھانے کے بعد اسے کھانے سے غذا بڑی آسانی سے ہضم ہو جاتی ہے خاص طور پر گوشت ہضم کرنے میں اس سے بڑی مدد ملتی ہے۔
پپیتا قبض کشا ہے جگر اور انتڑیوں کو قوت بخشتا ہے ۔معدے اور تلی کے مریضوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے ۔یہ بڑھی ہوئی تلی اور جگر کو صحیح حالت میں لانے کیلئے مفید دوا ہے ۔ان تمام عوارض سے نجات کیلئے پکا ہوا پپیتا کھانا چاہیے‘کچے پپیتے میں جو ”پاپائن“نام کا ایک جزو پایا جاتا ہے وہ معدے کے سیال کی کمی ‘معدے کے غیرمفید سفید سیال کی زیادتی بد ہضمی اور انتڑیوں کی خراش میں بہت مفید ثابت ہوتا ہے ۔
پکا ہوا پپیتا خونی بواسیر اور اسہال کیلئے مفیدہے ۔پپیتے کے بیجوں کا رس فساد ہضم اور خونی بواسیر میں خوب کام دکھاتا ہے ۔پیٹ کے کیڑے پپیتے کے بیج استعمال کرنے سے مرجاتے ہیں۔
پپیتا اپنے اندر بے شمار غذائی قوت رکھتا ہے اور اس کے بہت سارے فوائد ہیں ۔یہ جگر کی اصلاح کرتا ہے ۔جسم سے فاسد مادے اور پتھری کو بھی چور چور کر دیتا ہے جو کہ پیشاب کے ذریعے خارج کر دیتا ہے ۔
مثانے کی بیماری میں بھی مفید ہے‘پپیتا کھانے سے مثانے کی سوجن میں فرق پڑتا ہے ۔پپیتا نہ صرف آسانی سے ہضم ہو جاتا ہے بلکہ دیگر غذاؤں کو ہضم کرنے میں معاونت کرتا ہے ۔نشوونما پانے والے بچوں کے لیے اور بزرگوں کی غذائی ضرورت پوری کرنے کے لیے پپیتا بہترین ٹانک ہے۔یہ حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی عورتوں کے لیے بھی اعلیٰ درجے کی توانائی بخش غذا ہے ۔
کچا پپیتا تلی کی سختی اور ورم کے لیے مفید ہوتا ہے ۔اس کی قاشیں انگور کے سر کے میں بطور اچار ڈال کر آٹھ سے دس دن بعد ایک قاش نہار منہ کھانا مفید ہے اس سے عارضے میں افاقہ ہوتاہے۔
پپیتے کو معمولی اورارزاں پھل سمجھ کر نظر انداز نہ کیجیے۔طبی اور غذائی اعتبار سے یہ بہت قیمتی اور مفید پھل ہے ۔یہ صحت قلب کے لیے مفید ہے چونکہ اس میں آم اور کیلے کی طرح مفید اجزاء پائے جاتے ہیں ‘اس کے استعمال سے صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور موٹاپے کا امکان نہیں ہوتا‘پکا ہوا پپیتا میٹھا اور خوش ذائقہ ہوتا ہے ۔
یہ پھل شفا بخش قوت کا حامل ہے ‘اس کے زبردست طبی خواص کو زمانہ قدیم میں ہی جان لیا گیا تھا۔پپیتا کھانے سے خون کی قیمتی غذائی اجزاء خوب ملتے ہیں اور خون صاف ہو کر جلد اور چہرے پر سرخی دوڑادیتا ہے۔
پپیتا اور آرائش حسن
صحت کے ساتھ ساتھ پپیتا حسن کے لیے بھی مفید پھل ہے ۔ماہر آرائش حسن صدیوں سے پپیتے کے استعمال کے فوائد کا چرچا کرتے رہتے ہیں اور اب یہ حقیقت دنیا بھر میں تسلیم کی جا چکی ہے۔
اس کا سبب یہ ہے کہ پپیتا پروٹیولائنک (پروٹین حل کرنے والے)اینزائمز کا سر چشمہ ہے ۔پپیتے کا رس جھریوں سے نجات دلانے کے لیے بھی ہے اور اسے گرم خطوں کی خواتین میں خصوصاً مقبولیت حاصل ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ کچے پپیتے کا رس انتہائی تیزابی ہو سکتا ہے ہماری جلد تسلسل سے مردہ اور ناقص خلیے جھاڑتی رہتی ہے تاکہ نئے اور صحت مند خلیے ان کی جگہ لے سکیں۔
جیسے جیسے ہماری عمر ڈھلتی جاتی ہے ۔
عمل سست پڑتاجاتا ہے اور مردہ خلیوں کی جمع شدہ تہیں موٹی ہو جاتی ہیں ۔جلد با آسانی خشک ہو نے لگتی ہے ۔اور اس پر باریک لکیریں اور گہری جھریاں نمودار ہونے لگتی ہیں۔جلد کی سخت تہوں کو نرمی سے توڑنے کا عمل”پائپین“نامی پروٹین حل کرنے والا اینزائم مستعدی سے انجام دے سکتا ہے یہ اینزائم صرف پپیتے میں پایا جاتا ہے ۔
پائپین پپیتے کے پکنے سے پہلے جبکہ پھل ابھی کچا یعنی سبزی ہوتا ہے ‘انتہائی درجے کا فعل ہوتا ہے یہ طاقتور اینزائم مردہ اور ناقص خلیوں کو چابکدستی سے حل کر دیتا ہے ‘جس کے بعد صرف نئے اور صحت مند خلیے باقی رہ جاتے ہیں ۔کچے پپیتے کا جوس کئی جلدی امراض کا شفاء بخش علاج ہے۔اس کے استعمال سے چہرے پر دھوپ سے پڑجاتے والی جھائیاں اور بھورے داغ ختم ہو جاتے ہیں۔
فنگس اور داد میں بھی یہ جوس لگانے سے متاثرہ جلد کو فائدہ ہوتا ہے۔گویا یہ جلد کی صفائی کاکام دیتا ہے۔اس کے باقاعدہ استعمال سے جلد نرم اور ملائم ہو جاتی ہے۔
کچے پپیتے کے دودھ کو روغن ‘بادام یا کسی اچھی سی کریم میں ملا کر نرم ہاتھوں سے مساج کرنے سے جلد اور چہرے کی رنگت نکھرتی ہے اور چہرے پر سے داغ دھبے‘جھائیاں ختم ہو جاتی ہیں۔
اس کے علاوہ پکا ہوا پپیتے کا گودالے کر پیسٹ کی طرح بنا کر سے اپنے چہرے پر لگائیں15منٹ کے بعد نیم گرم پانی سے چہرہ صاف کرلیں۔یہ ماسک کمزور جلد اور رنگت نکھارنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے ۔چونکہ پپیتے میں ایسے اینزائم(کیمیاوی مادّے)شامل ہیں جو جلد کے مردہ خلیوں کو ملائم کرکے انہیں جسم سے علیحدہ کرتے ہیں ۔یہ جلد کو سکیڑتے اور مسامات کو تنگ کرتے ہیں۔
اس لے پپیتے کے گودے کو فیس ماسک کے طور پر ہر قسم کی جلد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
پپیتے کا جوس 150ملی لیٹر اور اس مقدار میں کھیرے یا لوبیا اور سیم کی پھلی کا جوس ملا کر بارہ گھنٹے تک(ایک گھنٹہ چھوڑ کر)آپ کیلئے بہترین کلینرز کا کام دیتا ہے ‘پپیتا کیونکہ جلدی پک جاتا ہے اس لیے اس کا کیمیاوی خمیر کچھ کم ہوتا ہے ۔اس لیے بہترہے کہ کوشش کرکے قدرے ہرے چھلکے والا پپیتا خریدیں اس کا چھلکا بھی آپ کی جلد کیلئے بہترین ثابت ہوتا ہے ۔
اسے جلد کے ان حصوں پر رگڑنے سے فائدہ ہوتا ہے جن میں کچھ گڑھے پڑ گئے ہوں اس سے وہ گڑھے جلد بھرنے لگتے ہیں‘یہ خارش میں بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے ۔پپیتے کے سفید بیج چہرے پر مسلنے سے چہرے کے کیل مہاسے صاف ہو جاتے ہیں‘چہرے پر شادابی لانے میں بھی یہ اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔پپیتے کا ایک فائدہ خواتین کیلئے بڑی اہمیت کا حامل کہا جاتا ہے ‘و ہ ہے ان کی ماہواری کے مسائل جو خواتین اپنی ماہواری میں بے قاعدگی کی شکایت کرتی ہیں ان کیلئے پپیتا ایک بہترین ٹانک ثابت ہوتا ہے ۔
اس میں موجود بہت سی توانائی ان کیلئے نہ صرف آرام کا ذریعہ بنتی ہے بلکہ بڑھتی ہوئی عمر کا احساس بھی نہیں ہونے دیتی۔پپیتا آپ کے جسم کو وہ طاقت فراہم کرتا ہے جس کے ذریعے آپ کا جسم خوراک کو عمدگی سے ہضم کرتا ہے اور ایک اچھی اورقابل رشک صحت کی ضمانت دیتا ہے بلاشبہ پپیتا آپ کو صحت مند ‘جوان اور کم عمر ثابت کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ‘اس لیے خواتین اس پھل پر مکمل بھروسہ کر سکتی ہیں۔

جواب دیجئے