چاول کی فصل کیسے کاشت کی جائے

الف – سازگار موسم:
جو موسم کپاس کے لئے ناسازگار ہوتاہے۔ وہ عموماً دھان کی بہتر پیداوار کا باعث بنتا ہے۔ چنانچہ شروع جون سے لیکر ستمبر تک مناسبت بارش اور فضائی نمی دھان کی بہتر پیداوار کے لئے موزوں ہوتی ہے۔ ستمبر میں آندھی وغیرہ نہ آئے تو فصل گرنے سے محفوظ رہتی ہے۔ پنجاب کے آٹھ نمائندہ مقامات کے چالیس سالہ بارشی جائزے سے پتہ چلا ہے کہ بعض سالوں میں ایسا بھی ہوتا رہا ہے۔ کہ ایک ہی سال میں چاول کے علاقے میں مناسب بارش ہوتی رہی ہے جبکہ کپاس کے علاقے کم بارش موصو۔ ل کرتے رہے ہیں۔ جس سے ایک ہی سال میں دونوں فصلوں سے بڑی پیداوار حاصل ہوتی رہی ہے۔ جس سے ظاہر ہے کہ اگر ہم ذاتِ حق کی طرف زیادہ رجوع کریں تو قوی امکان ہے کہ بارشوں کا بگڑتا ہوا نظام پھر ہمارے حسبِ حال وہو سکتاہے۔

ب – ناساز گار موسم:
جس سال مون سون دیر سے آئیں یا ان کی شدت کم ہونے کی وجہ سے بارشیں اور فضائی نمی کم ہوں تو دھان کی فصل کم پیداوار دیتی ہے۔ اگر ستمبر میں موسم مسلسل گرم اور خشک رہے تو نہ صرف جرثیمی جھلساؤ اور مونجر کے سوکے (White heads) جیسی بیماری کا حملہ ہوسکتاہے۔ بلکہ کیڑوں خصوصاً پتہ لپیٹ سنڈی کا شدید حملہ ہوسکتا ہے۔ ستمبر میں آندھی آئے تو گرنے سے سے بہت نقصان ہوسکتاہے۔ اگرا کتوبر میں درجہ حرارت جلد ی کم ہو جائے تو سپر باسمتی پر پلانٹ ہاپر کا شدید حملہ ہوسکتاہے۔

اقسام:
دھان کی اہم اقسام میں باسمتی 515 ، سپر باسمتی 385 باسمتی 370 ، باسمتی 2000 باسمتی پاک، اری ۔6 ، نیاباری۔9 ، کے ایس 282، کے ایس کے ۔133 ، شاہین باسمتی اور باسمتی 198 وغیرہ شامل ہیں۔ حالیہ اقسام میں باسمتی 515 ، کے ایس کے 432، کے ایس کے ۔431 ور کے ایس کے 427 بہتریں پیداوار ی صلاحیت کی حامل نئی اقسام ہیں۔ پنجاب کے 90فیصد سے زیادہ رقبے پر کالا شاہ کا کو میں قائم دھان کے تحقیقاتی ادارے کی دریافت کردہ اقسام کاشت کی جارہی ہیں۔ مونجی کی اہم اقسام کی خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں۔

اسمتی 515:
یہ باسمتی کی تاز ہ ترین قسم ہے اس کی پیداواری صلاحیت زیادہ (65من فی ایکڑ تک) شگوفے بنانے کی صاحیت بہترین ہے ۔ پرکشش ، باریک اور لمبا چاول ، قد درمیانہ لیکن سپر باسمتی کے مقابلے میں زیادہ لمبا ( 120تا130 سم ) لیکن تنا مضبوط ہونے کی وجہ سے گرنے کے خلاف قوتِ مزاحمت رکھتی ہے۔ اگرچہ اس کی پنڈائی بہت آسان ہے پھر بھی ازخو د نہیں چھڑتی (Tesistant to shattering) دستی طریقے سے اس کی بھنڈائی میں بہت آسانی رہتی ہے۔کیڑے اور بیماری کے خلاف اس کی مزاحمت سپر باسمتی کے مقابلے میں کم ہے۔ پکنے کا دورانیہ طویل (140تا145 دن) برآمد کے لئے بہترین کوالٹی کا چاول ہے۔

سپر باسمتی:
اس کی پیداوار ی صلاحیت زیادہ (65 من فی ایکڑ تک) ، شگوفے بنانے کی صلاحیت زیادہ ، برآمد کے لئے پرکشش، باریک اور لمبا چاول ، اس کے ہزار بیجوں کا وزن عموماً 23تا27 گرام ہوتاہے قد درمیانہ ( 115تا125 سینٹی میڑ) اس لئے گرنے کے خلاف قوتِ مزاحمت ، پکنے کا دورانیہ طویل (135تا145 دن)، اگرچہ پرانہ ہو کر بہتر۔ ین پکتا ہے۔ لیکن اس کا نیا چاول بھی باسمتی 385 کے مقابلے میں بہتر پکتا ہے۔ بھوسہ سخت ، سٹہ آخری پتے سے نیچے ہوتاہے اس لئے جنگلی سور (Wildbor) اس کو باسمتی 385 کے مقابلے میں کم نقصان پہنچاتاہے۔ اس کی پھنڈائی مشکل ہوتی ہے اس لئے مشینی کٹائی کی سفارش کی جاتی ہے۔ بیشتر کیڑوں اور بیماریوں کے خلاف قوتِ مزاحمت رکھتی ہے۔ لیٹ کاشتہ فصل پر تیلے کا حملہ ہو سکتاہے ۔ برآمد کے لئے بہترین کوالٹی کا چاول ہے۔

باسمتی 385:
اس کی پیداواری صلاحیت کافی زیادہ (65 من )، شگوفے بنانے کی صلاحیت درمیانی ، برآمد کے لئے درمیانی گوالٹی کا چاول ، باریک ، قد درمیانہ ( 135 ا145 سم) لیکن سپر کے مقابلے میں بڑا، گرنے کے خلاف قوتِ مزاحمت درمیانی ، پکنے کا دورانیہ درمیانہ ، بھوسہ نرم ، سٹہ آخری پتے سے اوپر نمایا ں نظر آتاہے اس لئے اس کی پھنڈائی آسان بیشتر کیڑوں اور بیماریوں کے خلاف کافی قوتِ مزاحمت رکھتی ہے اور کلر اٹھی زمین میں بھی ہوجاتی ہے۔ باسمتی 2000 کے مقابلے میں پہلے پکتی ہے۔

اری – 6 :
اس کا چاول موٹا ہوتاہے ۔ پیداوار ی صلاحیت کافی زیادہ (80من ) ، سندھ سے بطور موٹا چاول برآمد کیا جاتاہے۔ قد درمیانہ و چھوٹا( 100تا110 ) ، گرنے کے خلاف قوتِ مزاحمت زیادہ ، پکنے کا دورانیہ کم ، بھوسہ نرم ، بیشتر کیڑوں اور بیماریوں کے خلاف قوتِ مزاحمت رکھتی ہے۔ مارکیٹ میں اس کی قیمت سپر باسمتی کے مقابلے میں تقریباً آدھی ملتی ہے۔

کے ایس – 282:
پیداواری صلاحیت کافی زیادہ (80 من فی ایکڑ تک) ، برآمد کے لئے اس کی مانگ بھی کم ہے۔ چاول درمیانہ اور باریک، قد درمیانہ (105تا110 سم) گرنے کے خلاف قوتِ مزاحمت، پکنے کا دورانیہ درمیانہ، بھوسہ نرم، بیشتر کیڑوں، بیماریوں اور گرنے کے خلاف قوتِ مزاحمت رکھتی ہے۔ یہ کلر اٹھی زمین میں بھی ہو جاتی ہے۔ اس کا چاول اری ۔ 6 کے مقابلے میں بہتر کوالٹی کا چاول ہے۔

KSK-133:
اس کی پیداواری صلاحیت کے ایس 282- کے مقابلے میں زیادہ ہے ۔ مثالی فصل ایک سو من فی ایکڑ تک پیداواردے سکتی ہے۔ اس کا قد درمیانہ (112تا117 سم) ، گرنے کے خلاف قو تِ مزاحمت درمیانی ، پکنے کا دورانیہ درمیانہ ، بھوسہ نرم ، بیشتر کیڑوں اور بیماریوں کے خلاف قوتِ مزاحمت رکھتی ہے۔

دوغلی اقسام:
پنجاب میں دوغلی اقسام بھی کاشت کی جانے لگی ہیں۔ اگرچہ ان کی پیداواری صلاحیت سومن فی ایکڑ سے بھی زیادہ ہے۔ لیکن موسمی حالات کی مناسبت سے کسی سال تو ان کی پیداوار اچھی ہو جاتی ہیں۔ درمیانے قد (118تا120 سینٹی میڑ) والی ، اور تھوڑے عرصہ (90تا100 دنوں میں پکنے والی) موتی مونجی کی دوغلی اقسام بھی رائج ہورہی ہیں۔ ان کے دانے موٹے اور پر کشش ہوتے ہیں ۔ ان کا تنا کافی مضبوط ہوتاہے۔ اس لئے گرنے کے خلاف زبردست قوتِ مزاحمت رکھتی ہیں۔ مثالی حالات کے دوران دوغلی اقسام ( مثلاًپکھراج اور گارڈ) کی پیداواری صلا۔ حیت 120من فی ایکڑ سے بھی زیادہ ریکارڈ کی جاچکی ہے۔

دوغلی اقسام سپر باسمتی کے مقابلے میں زیادہ نازک ہوتی ہیں۔ ان کی خوراکی ضروریات بھی باسمتی کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔ موسمی حالات سازگار نہ رہیں تو بری طرح ناکام بھی ہوجاتی ہیں ۔ ان کا چاول ہمارے خوشبودار ورایتی ذائقے میں شامل نہیں ہے۔ اس لئے ملکی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں ان کی طلب کم ہوتی ہے۔ اس کی قیمت اکثر و بیشتر سپر باسمتی کے مقابلے میں آدھی ہوتی ہے۔ اس لئے ان اقسام کو ملکی ضروریات اور آب ہ ہوا کی مناسبت سے محدود پیمانے پر کاشت کیا جائے۔ انکی پیداواری ٹیکنالوجی مقامی موٹی اور باسمتی اور باسمتی اقسام کے مقابلے میں قدرے مختلف ہوتی ہے۔

ممنوعہ اقسام:
ممنوعہ اقسام میں باسمتی 386، سپر فائن، سپرا، کشمیرا ، مالٹا اور بیرو وغیرہ شامل ہیں۔ ممنوعہ اقسام میں انڈیا کی ایک قسم کانفات کے نام سے ہمارے کاشتکاروں میں کافی مقبول ہو چکی ہے۔ اگرچہ اس چاول ہماری سپر باسمتی کے مقابلے میں لمبا ہوتاہے اور اس کی قیمت سپر کے مقابلے میں بھی زیادہ ہوتی ہے لیکن اس میں خوشبو نہیں ہوتی اس لئے محکمہ زراعت اس کی بجائے سپر اور سپریم باسمتی کی سفارش کرتاہے ۔

جواب دیجئے